اب غلطی کی گنجائش نہیں 

ہفتہ 4 مئی 2024
author image

ثنا ارشد

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گرمی کی وجہ سے جنگلات کی آگ، سردی کی شدت، سیلاب، خشک سالی، طوفان، شدید بارشیں اور گرم درجہ حرارت کی وجہ سے نقل مکانی۔ یہ وہ خوفناک تجربات ہیں جن کی بدولت برسوں سے اپنے خوابوں کے محل میں مقیم افراد نقل مکانی پر مجبور ہو جاتےہیں اوران پر بے گھری کے خوف کے تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے موسمیاتی اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے ویسے ہی نقل مکانی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور نقل مکانی کرنے والے متاثرین کے دماغ میں صرف ایک سوال گردش کر رہا ہوتا ہے کہ کیا وہ اس گھر میں واپس آ سکیں گے جس کو چھوڑنے پر وہ مجبور ہوئے ہیں۔

پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہاں شدید سیلاب، تباہ کن بارشیں، سمندری طوفان، انتہائی سردی و گرمی کوئی نئی بات نہیں ہے، پاکستان دنیا میں موسمی حالات کی وجہ سے آنے والی قدرتی آفات سے سب سے زیادہ اور مستقل طور پر متاثر ملک ہے۔ بارشوں، سیلاب، ہواؤں اور یہاں تک کے سرد اور گرم موسم کا پیٹرن بھی تبدیل ہو گیاہے۔ حالیہ سال کو ہی دیکھ لیں تو مئی کے مہینے میں بھی پاکستان کے بہت سے علاقوں میں گرمی کا احساس تک نہیں ہے۔

پچھلے کئی برسوں میں سردیوں کا دورانیہ انتہائی کم رہ گیا تھا۔ اس بار ملک بھر میں سرد موسم کا دورانیہ نہ صرف طول پکڑ گیاہے بلکہ اس کی شدت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان دنیا میں موسمی حالات کی وجہ سے آنے والی قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہےجورفتہ رفتہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں اوپر کی جانب سفر کررہا ہے۔

کلائمیٹ چینج کی وجہ سے تباہ کاریوں میں اضافہ ہوا ہے، یونیسف کی جانب سے جاری کی گئی ایک نئی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق موسمی آفات کی وجہ سے 44 ممالک میں چھ سال کے عرصے میں 43.1ملین بچے بے گھر ہوئے، یعنی یومیہ 20ہزار بچوں کو نقل مکانی کرنی پڑی اور ا گلے 30 سالوں میں صرف دریاؤں میں سیلاب سے تقریبا 96 ملین بچے بے گھر ہو سکتے ہیں۔

پاکستان میں بھی جہاں قدرتی آفات کی وجہ سے لوگ بے گھر ہوئے ہیں وہیں نقل مکانی کا رجحان بھی بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے، خاص طور پر پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگ موسمیاتی تبدیلیوں اور معاشی حالات کی وجہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ وہاں صحت، پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر کے مسائل ہیں اسی لیے لوگ معاشی بہتری کے لیے شہروں کی طرف نقل مکانی کرتے ہیں، یہ غربت ماحولیاتی تبدیلی پر اثرانداز ہوتی ہےاور یوں شہروں کے ماحول پر اثر انداز ہو رہا ہےلیکن حکومت اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں دے رہی یا پھر اس کی ترجیحات میں یہ شامل نہیں۔

خطرناک بات تو یہ ہے کہ سیاسی لڑائیوں میں مصروف ہمارے رہنمااپنے’ اصل دشمن‘ سے ہی لا علم ہیں انہیں اس کا ادراک ہی نہیں ہے کہ یہ دشمن انہیں کس طرح نقصان پہنچا رہا ہے۔ اور اس سے نمٹنے کے لیے وہ کوئی خاص اقدامات بھی نہیں کر رہے۔ اس وقت حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاسی لڑائیوں سے بالاتر ہو کر ان تمام مسائل کو ختم کرنے کی طرف توجہ دے جو ماحولیاتی تبدیلیوں اور شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہی ہیں اور مل کر ان کا سد باب کریں جو عوام کی جا ن لینے کا سبب بن رہے ہیں۔

حکومت کو عوام کی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ غربت اور ماحولیاتی تبدیلی میں گہرا تعلق ہے۔ اگر پالیسی سازوں نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو مستقبل میں اس کے مزید سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے اور اس وقت عالمی ادارے بھی ہماری مدد کو نہیں آئیں گےاس لیے پاکستان کے پاس اب غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp