جماعت اسلامی پاکستان ( جے آئی پی) کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی دیگر جماعتوں کا بھی ساتھ دے گی تاہم الیکشن میں دھاندلی کے خلاف احتجاجی تحریک اکیلے اپنے پلیٹ فارم سے چلائے گی۔ جسٹس قاضی فائز عیٰسی سے مطالبہ ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن بنا کر جو جیتا ہے اسے جیتا کر تاریخ میں اپنا نام امر کر دیں۔
مزید پڑھیں
جماعت اسلامی پاکستان ( جے آئی پی) کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے سیاسی، سماجی، نظریاتی اور اخلاقی لحاظ سے پیش رفت کی ہے،جماعت اسلامی بہت سارے الائنسس کا حصہ رہی، ایک وقت تھا جب جماعت اسلامی ملک کی دوسری سب سے بڑی جماعت تھی۔
جماعت اسلامی کے ہمیشہ قدم روکے گئے
ماضی میں جماعت اسلامی اپنے واضح نشان اور نام کے ساتھ الیکشن نہیں لڑی جس کا جماعت کو کافی نقصان ہوا، ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جہاں ہم جیت جاتے ہیں، جہاں ہم آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں وہاں ہمارے قدم روک دیے جاتے ہیں، اس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ 50 کی دہائی میں کراچی جب پاکستان کا دارلحکومت تھا تو جماعت اسلامی بلدیاتی الیکشن بھاری اکثریت سے جیت گئی لیکن اس کے فوری بعد مارشا اللہ لگا دیا گیا اور ہمارے قدم رک گئے۔
2005 میں جماعت اسلامی الیکشن بھاری اکثریت سے جیت رہی تھی
70 کی دہائی میں ہم پھر واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، 71 میں پھر قدم روک دیے گئے، 2001 میں اگرچرہ ایم کیو ایم کے الیکشن کے بائیکاٹ کی وجہ سے ہمارا میئر بن گیا لیکن 2005 میں تو جماعت اسلامی باقاعدہ عوامی حمایت کے ساتھ بھاری اکثریت سے جیت رہے تھے اس وقت بھی ہمارے قدم روک دیے گئے، اسی طرح 2023 کے الیکشن میں ہم بھاری اکثریت سے جیتے، میئر جماعت اسلامی کا بننا تھا لیکن پھر قدم روک دیے گئے۔
جماعت اسلامی کی سیاست اور دعوت کا کام الگ نہیں ہو سکتا
ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے لائحہ عمل میں دعوت، سیاست، معاشرت سبھی ایک ساتھ ہیں، جہاں جہاں ہم نے الیکشن میں پیش رفت کی وہاں ہمارا دعوت کا کام بھی ساتھ چلتا رہا، ایسا بالکل نہیں ہے کہ سیاست اور دعوت و تبلیغ 2 الگ الگ کام ہیں اور اس کی وجہ سے جماعت کی عوام میں مقبولیت یا الیکشن کے عمل پر کوئی فرق پڑتا ہے۔
آئندہ حالات کے مطابق اپنی حکمت عملی بنائیں گے
جماعت اسلامی کے اقتدار میں نہ آنے کی یہ وجہ نہیں بلکہ وجہ کچھ اور ہے، مسئلہ یہ ہے کہ ہم حالات کے مطابق اپنی حکمت عملی بنائیں، ہم اپنی بہتر حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
کراچی میں اگرچہ میں لیڈ کر رہا تھا لیکن کام جماعت اسلامی کر رہی تھی، میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا، جماعت اسلامی ہمیں سپورٹ نہ کرتی تو کراچی میں اس سطح پر کامیابی حاصل نہ کر پاتے، عوام کے ساتھ روابط کی کمی ہے، ہم اسے مضبوط بنائیں گے۔
جماعت اسلامی میں کوئی بھی شمولیت اختیار کر سکتا ہے
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کے اندر یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ جماعت اسلامی چند لوگوں کی جماعت ہے، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، میں دعوت دیتا ہوں کہ ہر کوئی اس جماعت میں آ سکتا ہے، اسے اپنی صلاحیتوں کے مطابق جماعت میں میرٹ پر جگہ ملے گی، جماعت کے پاس کام کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، آئیں جماعت میں شامل ہوں قوم و ملت کے لیے سب کام کر سکتے ہیں۔
رکنیت کی شرائط کے حوالے سے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہر جماعت کا ایک ڈیکورم ہوتا ہے، جماعت میں بھی رکنیت کے لیے معیار رکھا گیا ہے۔
ایم ایم اے کے ساتھ اتحاد میں کامیابی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس وقت عوام کی ضرورت تھی۔
جعلی مینڈیٹ کو کسی قیمت قبول نہیں کریں گے
جماعت اسلامی کسی لسانیت، فرقہ بندی یا گروہی سیاست کی قائل نہیں ہے، جماعت اسلامی کا مینڈیٹ الیکشن میں جہاں چوری ہوا ہے وہاں ہم نے چوری کہا ہے، باقی جہاں مخالف جیتا ہے ہم اس کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ جعلی مینڈیٹ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے دیا جائے۔
کراچی میں الیکشن جماعت اسلامی کے بعد پی ٹی آئی جیت رہی تھی
کراچی میں ووٹ جماعت اسلامی نے لیے ہیں یا پھر پی ٹی آئی نے لی ہیں، جماعت اسلامی نے کراچی میں 8 لاکھ ووٹ لیے ہیں، ایم کیو ایم نے تو ایک لاکھ ووٹ بھی نہیں لیے۔ جن لوگوں نے مینڈیٹ کو چوری کر کے دوسروں کے حوالے کیا ہے انہوں نے ملک و قوم کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ اس جمہوری عمل آگے نہیں بڑھے گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی اور مینڈیٹ کے چوری ہونے کے معاملے کو جسٹس قاضی فائز کو ہی قدم اٹھانا پڑے گا، یہ ان کے لیے سنہری موقع ہے کہ وہ تاریخ میں اپنا نام لکھوائیں، اگر وہ اس پر خاموش رہتے ہیں تو پھر تاریخ میں یہ لکھوا دیں کہ انہوں نے عملاً جمہوریت کی پائمالی کا تماشا ہی نہیں دیکھا بلکہ اس میں انہوں نے اپنا حصہ بھی ڈال دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیٰسی جوڈیشل کمیشن بنا کر تاریخ رقم کریں
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی اور میرٹ کی چوری کو روکنے اور جمہوری عمل کی بہتری کے لیے یہی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی ایک جوڈیشنل کمیشن بنائیں اور پھر فارم 45 کی بنیاد پر جو جیت رہا ہے اسے جیتنے دیں اور جو ہار رہا ہے اسے ہارنے دیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا رُخ ہی بدل دے گا اور تاریخی لمحہ بن جائے گا۔
آئین کی حکمرانی کے لیے بننے والے ہر اتحاد اور کوشش کا ساتھ دیں گے
جماعت اسلامی چند دن میں اس دھاندلی کے خلاف کیس فائل کرنے جا رہی ہے، آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لیے جو بھی اتحاد بن رہا ہے یا کوشش ہو رہی ہے وہ جماعت اسلامی کے لیے قابل قدر ہے، محمود اچکزائی اور پی ٹی آئی کی ٹیم ہمارے پاس آئی تو جماعت اسلامی نے انہیں اپنا مؤقف دے دیا ہے کہ وہ ان کے جلسے جلسوں اور احتجاج میں شریک ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فی الحال یہ مؤقف رکھتی ہے وہ آئین و جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہی عوامی سطح پر جدوجہد کریں۔
بعض جماعتیں دھاندلی کے خلاف نہیں خود کو نہ جتوانے پراحتجاج کر رہی ہیں
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارا ایک مؤقف اور بھی ہے کہ احتجاج میں بعض جماعتوں کو غصہ دھاندلی پر نہیں ہے بلکہ انہیں اس بات پر غصہ ہے کہ انہیں جتوا دیا گیا، مجھے کیوں نہیں جتوایا وہ اس غصے پر احتجاج کر رہی ہیں جب کہ جماعت اسلامی کا مؤقف بالکل واضح اور دوٹوک ہے کہ فارم 45 کے مطابق جو بھی جیتا ہے اسے جیتنے دیا جائے، چاہے وہ جماعت اسلامی کا امیدوار ہے یا کسی اور جماعت کا ہے۔
خواتین اور مخصوص جماعتوں کی نشستوں پر سب نے فیض حاصل کر لیا ہے، جب انہوں نے یہ فیض حاصل کر لیا ہے تو پھر احتجاج کس بات پر کر رہے ہیں، اس لیے جماعت اسلامی کا اکیلے تحریک چلانے کا مقصد یہی ہے کہ وہ کل کو جب ان کا مطالبہ پورا ہو گیا تو وہ مشترکہ جدوجہد میں باقی لوگوں کے مطالبے کو نذر انداز کر دیں گے۔