سینئر وکیل اعتزاز احسن نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ملٹری حراست میں موجود افراد کے مقدمات کے فیصلے سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کی وجہ سے نہیں ہو رہے، متعدد افراد جرم ثابت ہوئے بغیر فوج کی حراست میں ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ کیس 14 مئی سے شروع ہونے والے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ اپیل کے ساتھ سپریم کورٹ کے 13 دسمبر 2023 کے حکمنامے کی نقل بھی فراہم کی ہے۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ 24 اپریل کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل ججز کمیٹی کو واپس بھجوا دی تھی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے اپنے 13 دسمبر 2023 کے حکم نامے میں ترمیم کی تھی جس کے تحت 23 اکتوبر کے فیصلے کو معطل کردیا گیا تھا جس نے 9 مئی کے تشدد میں ملوث شہریوں کے خلاف فوجی ٹرائل کو کالعدم قرار دیا تھا۔
ترمیم شدہ حکم نامے کے مطابق ایک ہدایت جاری کی گئی تھی کہ فوجی عدالتیں ٹرائل شروع کر سکتی ہیں لیکن وہ حکومت کی طرف سے قائم کردہ انٹرا کورٹ اپیلوں کے زیر سماعت ہونے تک کسی ملزم کو سزا یا بری نہیں کریں گی۔ 8 اپریل 2024 کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار 20 افراد کو رہا کردیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی سزا کا بڑا حصہ کاٹنے کے بعد عیدالفطر اپنے اہل خانہ کے ساتھ منا سکیں، ان کی سزا آرمی چیف نے معاف کردی تھی۔