ملٹری ایکٹ سے آرٹیکل 176 حذف کرنے سے متعلق درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب

جمعرات 2 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملٹری ایکٹ سے آرٹیکل 176 حذف کرنے سے متعلق درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار شبیر اعوان کو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کی ہے۔

درخواست گزار شبیر اعوان نے موقف اختیار کیا کہ آرمی ایکٹ 1952 اور 1976 میں آرٹیکل 176 شامل کیا گیا، جس کا سب سے پہلے استعمال جنرل ضیاءالحق اور پھر جنرل پرویز مشرف نے کیا، یہ لوگ اس آرٹیکل کی وجہ سے منتخب حکومت کو چلتا کردیتے ہیں، جب دل چاہتا ہے مارشل لا لگا دیتے ہیں، صورت حال اس وقت بھی ٹھیک نہیں ہے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون فوج نے تو نہیں بنایا قانون تو قانون سازوں نے بنایا ہے، بولے؛ ہم فی الحال درخواست مسترد نہیں کررہے، درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق پہلے عدالت کو مطمئن کریں۔

عدالتی استفسار پر درخواست گزار نے بتایا کہ وہ آرمی کا حصہ اور آئی ایس آئی میں ویٹنگ پر ہیں، جس پر چیف جسٹس بولے؛ آئی ایس آئی کا تو دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں شمار ہوتا ہے،  کیا عدالت کو بھی آزمانے آئے ہیں، آرمی کا اپنا قانون ہے عام عدالتوں میں ان کے کیسز نہیں آسکتے۔

درخواست گزار شبیر اعوان کا موقف تھا کہ انہوں نے فوجی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ ایکٹ سے آرٹیکل 176 کو حذف کرنے کی غرض سے عدالت سے رجوع کیا ہے، عدالت نے انہیں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp