’پہلے تشدد کرایا، اب معاملات حل کرنے کا کہہ رہی ہیں‘ صارفین کی مریم نواز پر تنقید

بدھ 8 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور میں سول عدالتوں کی ماڈل ٹاؤن کچہری منتقلی اور وکلا کے خلاف مقدمات کے معاملے پر وکلا نے احتجاجی ریلی نکالی، احتجاجی مظاہرین جی پی او چوک پہنچے تو پولیس کی جانب سے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔

پولیس نے مظاہرہ کرنے والے کئی وکلا کو گرفتار بھی کرلیا جبکہ وکلا کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سےکل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا گیا۔ سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس واقعہ پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ ملیحہ ہاشمی لکھتی ہیں کہ پنجاب میں مریم نواز حکومت زبردست کارکردگی دکھا رہی ہے، پنجاب پولیس کا وکلا کے پر امن احتجاج پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا۔

تحریک انصاف کے ایک پیج سے تبصرہ کیا گیا کہ فسطائیت کے اس دور میں جو بھی پرامن احتجاج کو نکلتا ہے اس کے ساتھ لاٹھی چارج، آنسو گیس، شیلنگ اور گولیوں سے ہی نمٹا جاتا ہے۔

صحافی مغیث علی نے کہا کہ لاہور میں ایک بار پھر وکلا اور پولیس میں تصادم شروع ہوگیا ہے، پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال، واٹر کینن اور شیلنگ کے باعث وکلا پیچھے ہٹ گئے، پولیس اور وکلا آمنے سامنے آ گئے۔

ایک صارف نے لکھا کہ میں پولیس گردی کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ پنجاب پولیس میانمار فوج سے متاثر لگتی ہے۔ پاکستانی عوام کو روہنگیا کے مسلمانوں جیسی صورتحال کا سامنا ہے، صارف کا مزید کہنا تھا کہ وکلا نے انھیں نہ روکا تو ملک کے حالات مزید خراب ہوں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا’ میں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ وکلا کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔ وکلا کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔

مریم نواز کی ٹوئٹ پر ایک صارف کا کہنا تھا کہ پہلے پولیس سے تشدد کروایا اور اب معاملات کو حل کرنے کا کہہ رہی ہیں، صارف کا مزید کہنا تھا کہ قصور وکلا کا ہے جو یہ سب برداشت کرتے جا رہے ہیں جس دن وکلا آپے سے باہر ہوگئے اس دن کوئی بھی نہیں بچے گا۔

پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا تھا کہ تو پہلے لاٹھی چارج کیوں کروایا تھا، آپ ڈرامے بند کریں آپ کا اصل چہرہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب میں وکلا دو وجوہات کی بنا پر سراپا احتجاج ہیں، پہلی ایوان عدل میں موجود کچھ عدالتوں کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن ڈویژن منتقل کردیا تھا جس پر وکلا کا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے جبکہ دوسرا مطالبہ ہے کہ دہشتگردی کے مقدمے میں وکلا پر کی جانے والی ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے اور ایسے مقدمات بنانے کے گریز کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp