پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلاف کھل کر سامنے آچکے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے تنازعہ کے بعد پارٹی کے اندر اب قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کے عہدے کے لیے رسہ کشی جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی کو پارلیمانی لیڈر کے طور پر نامزد کرنے کی منظوری دی تھی تاہم پارٹی رائے سامنے آنے کے بعد عمران خان نے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے معاملہ سیاسی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پارٹی کے چند حلقوں کی جانب سے یہ رائے سامنے آئی ہے کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کے سینئر عہدیدار ہیں، زین قریشی کو پارلیمانی لیڈر بنانے سے موروثی سیاست کا تاثر جائے گا، جو پارٹی کے نظریہ کے خلاف ہے۔
اس موقف سے اتفاق کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے پارلیمانی لیڈر کی نامزدگی سیاسی کمیٹی کے سپرد کردی ہے۔
واضح رہے کہ شیر افضل مروت کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نامزد کرنے کے فیصلے پر تنقید کے بعد بالکل اسی نوعیت کی حکمت عملی اپناتے ہوئے عمران خان نے معاملہ سیاسی کمیٹی کے سپرد کردیا تھا، جس نے بالآخر شیخ وقاص اکرم کو پی اے سی کی سربراہی کے لیے نامزد کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق زین قریشی کے علاوہ جھنگ سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان کا نام بھی پارلیمانی لیڈر کے طور پر تجویز کیا تھا تاہم معاملہ اب سیاسی کمیٹی ہی طے کرے گی۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے زین قریشی کو پارلیمانی لیڈر نامزد نہ کرنے کی رائے دی ہے تاہم سیاسی کمیٹی کو اختیار دیا ہے کہ پنجاب سے کسی بھی رکن قومی اسمبلی کے نام پر غور کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کا پارلیمانی لیڈر پنجاب سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی کو ہی نامزد کیا جائے گا جس کا فیصلہ آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔














