وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کااحتساب ہونا چاہیے تاکہ قوم کوپتا چلے کہ اس سازش کے پیچھے کون لوگ تھےاور کس نےاس پر عملدرآمد کرایا۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کا سانحہ اس ملک کی مٹی ہی نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام اور شہدا کی انا کا مسئلہ بھی ہے جنہوں نے 75 سال میں کئی قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں تھی، ان کی وابستگی صرف اس مٹی کے ساتھ تھی، یہ پاکستان اور قوم کی حفاظت کے لیے سرحد پر معمور فوجی سپاہی کی انا کا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس انا کو کوئی اور مطلب پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے۔
’ماضی میں ہمارے بھی اسٹیبشلمنٹ سے اختلاف رہے‘
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہوسکتے ہیں، ماضی میں ایسا ہوتا رہا، میڈیا کو بھی اختلاف رہا لیکن شہدا کی تضحیک پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا گیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ میں ایک ایسا موڑ آیا جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کہا کہ اگر حساب کرنا ہے تو 2014 سے احتساب کا آغاز کرلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2013-14 میں جو سازش تیار ہوئی اس کی ناکامی کے بعد ملک و قوم اذیت سے گزرے، کرپشن کا سیلاب آیا۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک بعد جب نئی حکومت آئی، ان کی کوشش تھی کہ نیا آرمی چیف ہماری مرضی کا لگے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا ہماری حکومت میرٹ پر موزوں ترین سینیئر افسر کو آرمی چیف بنانا چاہتی تھی، ماضی میں اس سے پہلے کبھی مداخلت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کی کڑیوں کو سمجھنے کے لیے ماضی میں جانا پڑتا ہے۔
’شہید کیپٹن کرنل شیر خان کے مجسمے سے کیا لڑائی تھی‘
9 مئی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہید کیپٹن کرنل شیر خان سے کسی کی کیا لڑائی ہوسکتی ہے مگر ان کے مجسمے کو توڑا گیا، ڈنڈے برسائے گئے، انہوں نے اس مٹی کے لیے جان دی، بھارت نے بھی ان کی بہادری کی گواہی دی تھی، عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس فرق کو محسوس کریں، ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں۔
عمران خان کی بہنیں 9 مئی کو گورنر ہاؤس کے سامنے کیا کررہی تھیں، آج کہتے ہیں کہ مجھے جنرل عاصم منیر قتل کردے گا۔ پہلے جنرل باجوہ کے خلاف بات کی اور پھر بعد میں انہیں ایکسٹینشن آفر کردی، اس سازش کے پیچھے جو لوگ تھے ان کے نام سب کو معلوم ہیں۔
’ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے منت سماجت پر اتر آئے ہیں‘
خواجہ آصف نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران اور ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب منت سماجت پر اتر آئے ہیں، کرائے کے لوگوں کے ذریعے منت سماجت کی جارہی ہے، ایوان کی کارروائی کے دوران ہنگامے کیے جاتے ہیں، 9 مئی کا احتجاج سادہ احتجاج نہیں تھا، اس کی پیچھے کردار جانے پہچانے لوگ ہیں اور سب انہیں جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے دباؤ کے تحت پریس کانفرنسز یا انٹرویوز دیے، اب اسمبلی میں ان کے 90 ارکان موجود ہیں، وہ یہ بات کیوں نہیں کہتے کہ ہم سے زبردستی گن پوئنٹ پر انٹرویو لیے گئے اور ہم اپنے بیانات کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے انٹرویوز میں اقرار کیا ہے کہ وہ عمران خان کو منع کرتے تھے مگر وہ باز نہیں آتے تھے، ان رہنماؤں کے بیانات عمران خان کے خلاف گواہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو چاہیے کہ اپنے بیانات سے منحرف ہوجائیں تاکہ ان کا کیس مضبوط ہوسکے۔
’عمران خان کی ہمشیرہ نے معافی مانگی‘
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح کہا کہ سیاسی قوتوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان کے بعد عمران خان کی ہمشیرہ نے ایک بیان میں معذرت کی ہے اور کہا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، اب ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ اس سے پہلے بھی زیادتیاں ہوئیں اور کہا ہے کہ سب کو مل کر نظام انصاف پر اتفاق رائے کرنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بہن کچھ اور بھائی جیل سے کچھ اور پیغام دیتے ہیں، پی ٹی آئی کے 6-7 لیڈرز پی اے سی کی چیئرمین شپ کے لیے لڑنے مرنے پر اتر آئے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو ملتی ہے لیکن صوابدید حکومت کی ہوتی ہے لیکن پی ٹی آئی کے اسمبلی میں اگلی صفوں میں بیٹھنے والے لوگ اس پر کیوں نہیں بولتے، کیا سابق اسپیکر کو یاد نہیں آتا کہ عدم اعتماد کی رات کو کیا ہوا تھا۔