9 مئی 2123، پاک لینڈ کے قیام کی ایک صدی مکمل ہو چکی ہے۔ ملک بھر میں آج معمول کے مطابق تعلیمی ادارے تو کھلے مگر بچے گھروں سے باہر نہیں آئے۔ سرکاری دفاتر پر تالے تو نہیں تھے مگر ان کی انتظار گاہوں میں صرف غیر ملکی چہرے ہی دیکھنے کو ملے۔ مختلف سربراہان مملکت نے پاک لینڈ کی یورینیم جوبلی پر مبارکباد کہنے پر اکتفا کیا۔ جبکہ چائے خانوں میں بیٹھے لوگوں نے اس دن کی تاریخ کے علاوہ تمام معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
شام میں سپریم کمانڈر حاجی اللہ دتہ نے قوم سے خطاب میں کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے بتایا کہ پاک لینڈ کے پہلے سپریم کمانڈر حاجی صالح منیب نے آج ہی کے دن کمپنی باغ میں گرین ورلڈ آرڈر پڑھ کر سنایا تھا۔ پاک ٹیوبرز کی ویڈیوز گواہ ہیں کہ اگلے 6 برسوں میں ‘ نئی و پرانی’ انتظامیہ کے ساتھ مل کر ہمارے جد امجد نے اس ملک کو سوپر پاور بنایا۔
سیاسی خلیج کو کم کرنے کے لیے سیاست اور سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی گئی اور ہر 5 برس بعد ہونے والے الیکشن نامی تماشے کو بند کر دیا گیا۔ عدالتوں سے کاروباری جھگڑوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے تمام کاروبار سپریم کمانڈر نے اپنے ہاتھ میں لے لیے اور نائب قاصد سے نیچے کی تمام نوکریاں پاک لینڈ کے لوگوں میں بانٹ دی گئیں۔
پھر بھی عدالتوں کے زنگ آلود ترازو نے آرزؤں کی تکمیل نہیں کی تو سپریم کمانڈر خود کالا چغہ پہن کر کمرہ نمبر ایک میں اترے اور 9 جی انصاف کی فراہمی شروع کر دی (یہ 9 جی کے دور کی بات ہے، اب جب یہ ڈائری لکھ رہا ہوں 99 جی کا زمانہ ہے)۔
جن زمینوں پر ہاؤسنگ اسکیم بن سکتی تھیں، انھیں ہمسایوں سے چھین لیا گیا اور جہاں کاشتکاری کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا اسے واپس ٹھیکے پر انھی ہمسایوں کو دے دیا گیا۔
شیطانی میڈیا کو مشرف بہ اسلام کر کے پاک لینڈ کے لوگوں کے لیے ‘گرین بک’ اور ‘وائے’ نامی پلیٹ فارم قائم کیےگئے اور ہر طرف امن و امان اور بھائی چارے کی فضا قائم ہو گئی۔
اپنے پہلے سپریم کمانڈر کے احکامات پر چل کر جلد ہی پاک لینڈ کے لوگوں نے خوشحالی کا ایسا دور دیکھا کہ پاک دھرتی سے غریبوں کا مکمل صفایا ہو گیا۔
ایسا نہیں تھا کہ اس سارے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔ دشمن کی چال میں آئے شر پسندوں نے پہلی نو مئی کو زمین پر فسادات برپا کیے اور تعمیر و ترقی کا ہر استعارہ مٹانے کی کوشش کی۔ مگر حق کی فتح ہوئی اور انھیں منہ کی کھانا پڑی۔ پھر بھی یہ فتنے باز اگلے کئی برسوں تک اس کی جھلکیاں دکھاتے رہے۔ خیر قانون قدرت تھا، وقت کٹتا گیا اور لوگ اطاعت و فرمانبرداری کے نئے معیار قائم کرتے گئے۔
گرین ورلڈ آرڈر کے ذریعے دنیا بھر میں پاک لینڈ کی کرنسی، زبان اور کلینڈر رائج ہو گیا اور اعلی تعلیمی سمیت کاروباری مواقعوں کے لیے دنیا بھر سے لوگ یہاں کا رخ کرنے لگے۔ اب پچھلی کئی دہائیوں سے پاک لینڈ کی دھرتی اناج کی بجائے پلاٹ اگلتی ہے۔ اور ترقی پذیر ملکوں کے گورے یہاں ‘ویسٹ پاک کمپنی’ بنانے کے خواب دیکھتے ہیں۔
آج پاک لینڈ کےبنائے گئے سرکاری کلینڈر’رانی’ کے ابتدائی سو برس بھی مکمل ہو چکے ہیں۔ عیسوی کلینڈر تاریخ کی کتابوں میں تو پڑھایا جاتا ہے مگر کاروبار زندگی نئے کلینڈر کے مطابق ہی طے پاتے ہیں۔
پاک لینڈ کے بنائے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘گرین بک’ پر کچھ لوگ عیسوی تاریخیں ملفوف الفاظ میں شیئر کرتے تھے، مگر وہ بھی 9 مئی کے دن خاموش رہتے ہیں۔
لوگوں کی اکثریت اس تاریخ سے ناواقف ہے اور جو تھوڑی بہت شد بد رکھتے ہیں وہ بھی اس بارے میں سوال اٹھانے سے قاصر ہیں۔ سوشل میڈیا ایپس پر 9 مئی لکھنے سے اکاؤنٹ بند ہو جاتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آ کر ایسے بیوقوف کی عقل ٹھکانے لگاتے ہیں۔
نصاب کی کتابوں میں یہ تو درج ہے کہ اس دن کچھ شر پسندوں نے دشمن کے اشارے پر تیزی سے ترقی کرتے پاک لینڈ کو اس دن تباہ کرنے کی ناکام سازش کی تھی، مگر وہ کون لوگ تھے؟ کہاں سے آئے ؟ اور کہاں غائب ہوئے کوئی نہیں جانتا۔
ویسے بھی دنیا بھر میں ترقی کے استعارے کے طور پر ابھرنے والے پاک لینڈ اور اس کے لوگوں کے پاس کھوجنے کو اور بہت سے کام ہیں۔ وہ دن بھر اسکول کی تعلیم کے مطابق کام، کام اور بس کام پر زور دیتے ہیں تا کہ راتوں رات ترقی کا یہ سفر اسی انداز میں جاری و ساری رہے۔
ستاروں سے جڑے سیاروں پر زندگی کی تلاش، سوسائٹیوں کی تعمیر اور پلاٹوں کی خرید و فروخت کے لیے ہر ملک کو پاک لینڈ انتظامیہ کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ خلائی ایجنسی ‘مارکو’ جب بھی کسی نئے سیارے کی فائلیں فروخت کے لیے پیش کرتی ہے تو دنیا بھر کے سیٹھ اس کے دفتر کے باہر قطار در قطار کھڑے ہوتے ہیں۔
اقوام عالم کے فیصلے اسلام پور کے ایک تاریخی قلعے میں ہوتے ہیں، جہاں دنیا بھر کی اقوام کے نمائندے اپنی قسمت کا فیصلہ سننے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ ہر ملک کی خواہش رہتی ہے کہ پاک لینڈ کے حکمران ان کے سر پر دست شفقت رکھیں اور اسی بنیاد پر ان میں مخاصمت بھی چلتی رہتی ہے۔ رواں ماہ جب سپریم کمانڈر نے سیکورٹی خدشات کے سبب ریاست ہائے متحدہ ارمیکہ کا دورہ ملتوی کیا تو پڑوسی ملک شین میں خوب خوشیاں منائی گئیں۔ سات سمندر پار کے حکمرانوں کو امید تھی کہ پاک لینڈ انتظامیہ پی ایم ایف پر اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے انہیں دیوالیہ ہونے سے بچا لے گی جو اب نوشتہ دیوار نظر آتا ہے۔
نظام تعلیم کی بات کریں تو دنیا کی ٹاپ 100 جامعات میں سے پچانوے پاک لینڈ میں ہیں۔ معیاری نظام تعلیم کے سبب اب پاک لینڈ کے لوگ شدید امن پسند ہیں۔ یہاں تک کہ اگر کبھی کوئی محقق گزری صدیوں سے ان کے آباء کی کوئی یاداشت بھی ڈھونڈ لائے تو وہ خوب ہنستے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ‘مارکو’ سے ریٹائر ہونے والے ایک پروفیسر نے جب اپنی سوانح حیات میں لکھا کہ دور جہالت میں یہاں کی عوام حکمرانوں کو خلائی مخلوق کہتی تھی، تو سنجیدہ اور غیر سنجیدہ حلقوں سمیت سوشل میڈیا گروپس میں بحث چھڑ گئی۔ عوام کا کہنا تھا کہ وہ ہر وقت حالت وضو میں نہیں ہوتے اس لیے سپریم کمانڈر کی جگہ انہیں بھی خلائی مخلوق کہنے کی اجازت دی جائے۔ خیر، یہ معاملہ اس وقت ختم ہوا جب گرین بک انتظامیہ نے اس لفظ پر پابندی لگاتے ہوئے لوگوں کو غیر ضروری بحثوں میں الجھنے کی بجائے مثبت کاموں پر توجہ دینے کا انتباہ جاری کیا۔
ویسے، اب تو آرٹیفیشل انٹیلی جنس بھی اس قدر ترقی کر چکی ہے کہ اوائل عمری میں ہی ہر شہری کے دماغ میں چپ فٹ کر دی جاتی ہے۔ جس سے وہ بنیادی عقائد، تعلیمات اور ضابطے ایک ہی جھٹکے میں سیکھ جاتا ہے۔ البتہ کسی کے دماغ میں غیر ضروری کیڑا پیدا ہونے کی صورت میں یہ چپ خودکار طریقے سے الرٹ جاری کرتی ہے اور متعلقہ محکمہ کے لوگ اس کا سافٹ وئیر فوری اپڈیٹ کر دیتے ہیں۔
پاک لینڈ میں دیگر تہواروں کی نسبت یکم پھوگاٹ یعنی 9 مئی کے موقع پر کوئی خاص جوش و خروش نہیں ہوتا، بلکہ صبح کا آغاز اپنے اپنے بستر پر آدھا گھنٹہ کھڑے رہنے سے ہوتا ہے۔ اکثریتی لوگ اس دن روزے سے ہوتے ہیں اور واعظ اپنے درس میں لوگوں کو گناہوں سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں۔ وطن کی خدمت میں اپنا لہو جلانے والوں کی بلندی درجات کے لیے دعا کی جاتی ہے اور سب لوگ نظریں جھکا کر چلتے ہیں۔ ہر شخص اس دن کسی دوسرے کا چہرہ دیکھنے سے گریز کرتا ہے کہ مبادا کسی کی آنکھ میں کوئی سوال نہ اُمڈ آئے اور اس کا روزہ ٹوٹ جائے۔
پاک لینڈ کے لوگ بظاہر بہت خوشحال اور نہال ہیں البتہ اپنے وطن کی سربلندی کی خاطر وہ اپنی تمام خوشیاں مئی کے مہینے میں ملتوی کر دیتے ہیں۔ میں اپنی اس تحریر کا اختتام اس دعا سے کرنا چاہوں گا؛
سپریم کمانڈر زندہ باد، پاک لینڈ پائندہ باد
غفور احمد، شعبہ تاریخ،
محب وطن یونیورسٹی، اسلام پور
تاریخ :یکم پھوگاٹ 101
بمطابق 9 مئی 2123
نوٹ: یہ تفصیلات سیارہ زمین پر زندگی کی تلاش میں آئے ایک مشن کی جانب سے کی گئی کھدائی کے دوران میں ملنے والی ڈائری کے کچھ صفحات سے ملی ہیں۔ مزید معلومات سامنے آنے پر قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کی جائیں گی۔