مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے کرداروں کو اس وقت تک سزا نہ ملنے کا قصور وار ہمارا آئین اور موجودہ عدالتی نظام ہے۔ ہمارا آئین اور عدلیہ پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کو ہوئے ایک سال کا عرصہ بیت گیا ہے لیکن اس کے کرداروں کو تا حال کوئی سزا نہیں مل سکی، یہ سوال ہم نے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا، رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کرداروں کو سزا نہ ملنے کا اصل ذمہ دار ہمارا آئین اور عدلیہ کا نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے نظام میں اعلیٰ عدالتوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ رٹ جورڈکشن میں پارلیمنٹ کے قانون کو بھی کالعدم قرار دے سکتے ہیں اور اس کی تشریح میں نیا قانون اور آئین بھی لکھ سکتے ہیں۔ وہ کسی بھی عمل میں اسٹے کر سکتے ہیں، ہونا یہ چاہیے تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں سیدھا کام یہ تھا کہ ان کا اسمبلی ٹرائل ہوتا اور ان کو 30 دنوں یا 90 دنوں کے اندر اندر ٹرائل سے گزارا جاتا اور جو بے گناہ تھے وہ گھر جاتے اور جو قصوروار تھے ان کو سزا ملتی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب آرمی چیف نے آرمی ایکٹ کے تحت ان کے ٹرائل کرنے کی بات کی تو وہ عدالت میں چیلنج ہو گیا، اس کے بعد اسٹے ہو گیا اور کئی ماہ اسٹے ختم ہونے کے بعد سماعت شروع ہوئی، دوبارہ سماعت میں ابھی تک نہ یہ فیصلہ بھی نہیں ہوا ہے کہ یہ اقدام غیر آئینی ہے یا نہیں، اتنا کہا جا رہا ہے کہ جن کو بری کرنا چاہتے ہیں انہیں بری کر دیں اور جو لوگ سزا کاٹ چکے ہیں انہیں رہا کر دیا جائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’سوموٹو‘ نوٹس نے ہمارے ملک کا بیڑا غرق کیا ہے، آئین میں سو موٹو ایکشن کی اجازت ہے تو ایسا ہو رہا ہے کہ آج تک 9 مئی کے سانحے کے ذمہ داروں کو بھی سزا نہیں مل سکی۔
نگران حکومت کی سانحہ 9 مئی کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی کوئی خاص ساکھ نہیں ہے لیکن سانحہ 9 مئی کے اتنے واضح ثبوت ہیں کہ کسی انکوائری کے بغیر ہی سب کچھ واضح ہے، سزا نہ ملنے کی اصل وجہ ان لوگوں کے ٹرائل نہ ہونا ہے، جب ٹرائل ہوں گے تو انہیں سزا بھی ملے گی۔
ہماری انسداد دہشت گردی عدالتوں میں آئین کے مطابق 7 روز میں فیصلہ ہونا چاہیے، وہاں جن لوگوں پر جارجز ہیں وہاں بھی تاریخ ایک ایک ماہ بعد دی جاتی ہے، ایجنسیوں کے دباؤ کے الزام کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دباؤ تو بار کونسلز بھی ڈالتی ہیں لیکن جج کو مضبوط ہونا چاہیے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنائیں گے تو 9 مئی کے ٹرائل میں مزید 3 سال لگ جائیں گے، جب 3 سال پورے ہوں گے رپورٹ آئے گی تو اس کے اوپر ایک اور نیا تنازع سامنے آ جائے گا۔ اس معاملے کا واحد حل عدالتی اصلاحات ہیں۔
سانحہ 9 مئی کے واقعات کے ثبوت واضح ہیں، کوئی شک والی بات ہی نہیں ہے، عدلیہ آزاد ہے اس پر کسی ایگزیکٹو کا کوئی دباؤ نہیں ہے، جو صاحب کردار اور مضبوط جج ہیں ان کو آج تک کوئی زیر دباؤ نہیں لا سکا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان صرف اس الیکشن کے خلاف نہیں، 2018 میں بھی وہ دھاندلی کے خلاف تحریک کے ساتھ تھا اور وہاں ہی سے انہوں نے تحریک کا آغاز بھی کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کسانوں کے لیے پیکیج لانے کی تیاری کر رہی ہے، کسانوں کے لیے پنجاب حکومت کا پیکیج بہت ہی فائدہ مند ہو گا۔ گندم اب مڈل مین کے پاس ہے، حکومت خریدے گی تو فائدہ مڈل مین کو جائے گا۔