بوسیدہ ٹائروں سے پائیدار و جاذب نظر شاہکار تخلیق کرنے والا کوئٹہ کا باصلاحیت جوان

ہفتہ 11 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عموماً طویل استعمال کے بعد گاڑی کے ٹائروں کو اونے پونے داموں کباڑ کے طور پر فروخت کردیا جاتا ہے جس کے بعد یہ ٹائر جلسے جلوسوں اور احتجاجوں میں جلائے جاتے ہیں یا پھر کہیں ایندھن کے طور پر استعمال ہوتے ہیں لیکن کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ عتیق خان استعمال شدہ بوسیدہ ٹائروں کو خرید کر ان سے ایسے شاہکار تیار کرتے ہیں جو دیکھنے والوں کو حیران کردیتے ہیں۔

عتیق خان استعمال شدہ ٹائروں سے کرسی، میز، گھڑیوں سمیت کئی اقسام کی سجاوٹی اشیا کو تیار کرتے ہیں جو نہ صرف جاذب نظر بلکہ انتہائی پائیدار بھی ہوتی ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ہنر مند نوجوان عتیق خان نے بتایا کہ وہ اور ان کے بھائی گزشتہ 4 سے 5 سالوں سے استعمال شدہ ٹائروں سے کارآمد اشیا تیار کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹائروں کی خرید و فروخت ان کا خاندانی کام ہے لیکن جب وہ یہ دیکھتے تھے کہ لوگ استعمال شدہ ٹائر خرید کر انہیں جلاتے ہیں اور اس سے ماحول بھی آلودہ ہوجاتا ہے تو انہوں نے ان ٹائروں کو استعمال کے قابل اشیا میں تبدیل کرنے پر کام شروع کردیا۔

عقیق خان بتاتے ہیں انہیں ٹائروں سے کرسی یا میز بنانے میں ایک دن لگ جاتا ہے تاہم چھوٹی اشییا 3 سے 4 گھنٹوں میں تیار ہوجاتی ہیں جنہیں وہ اپنی دکان میں سجاوٹ کے لیے رکھ دیتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں یہ کام صرف اپنے شوق کو پروان چڑھانے کے لیے کرتا ہوں اور میرا اس سے کمائی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت