ماحولیاتی تبدیلیاں، بچے اور دنیا کا مستقبل

ہفتہ 11 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا بھر میں ماحولیاتی تغیرات کے باعث درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ زمین کو ماحولیاتی تغیرات کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔

اگر ماحولیاتی تغیرات کےبچوں کی نشوونما پر اثرات کا جائزہ لیا جائے تو اس سے پاکستان میں بچوں کی نشوونما پر براہ راست اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔

خوراک کی پیداوار میں خلل

ماحولیاتی تغیرات خوراک کی پیداوار میں خلل ڈال رہی ہے، جس کی وجہ سے زرعی پیداوار کم ہوسکتی ہے اور خوراک کی دستیابی اور تقسیم میں تبدیلی کے نتیجے میں خوراک کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے خاص طور پر کمزور اور غذائی قلت کے شکار خاندانوں کی خوراک تک رسائی مشکل ہوتی جارہی ہے۔ ضروری غذائی اجزا کی قلت کی وجہ سے بچوں میں شدید غذائیت کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔

پانی کی قلت

اسی طرح ماحولیا تی تغیرات کا سب سے بڑا نقصان پانی کی قلت ہے ۔پاکستان کو پہلے ہی پانی کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے، جبکہ ماحولیاتی تغیرات کی وجہ سےبے وقت بارشوں اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گلیشیرز پگھلنا شروع ہوگئے ہیں۔

صاف پانی تک محدود رسائی اور گدلے پانی کے استعمال سے اسہال اور ہیضے کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے، جو بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ ہیں۔

سیزن سائیکل کے پیٹرن میں تبدیلی

ان تغیرات کی وجہ سے سیزن سائیکل کے پیٹرن میں تبدیلی سے وابستہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت پاکستان میں گرمی کی شدت بڑھا رہا ہے۔ زیادہ درجہ حرارت کے باعث طویل گرمی مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے، جن میں خاص طور پر بچوں جیسی کمزور آبادی زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

گرمی کے تناؤ سے بھوک میں کمی

گرمی کا یہ تناؤ بھوک کو کم کر سکتا ہے، پسینے کے ذریعے پانی کی کمی کو بڑھا سکتا ہے اور صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ملیریا، ڈینگی بخار اور ہیضہ جیسی ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کاسبب بن سکتی ہے۔

یہ بیماریاں بچوں کے لیے صحت کے خطرات کا باعث بنتی ہیں اور اگر فوری طور پر علاج نہ کیا جائے تو یہ طویل المدتی صحت سے متعلق پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔

دنیا بھر میں بچوں کا مستقبل خطرے سے دوچار ہے

اس حوالے سےمیں عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور طبی جریدہ ’دی لینسیٹ‘ کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بچوں کا مستقبل خطرے سے دوچار ہے، کیونکہ کوئی بھی ملک بشمو ل ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا ہے۔

دنیا کی ناکامی

اقو ام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات پر قابو پانے اور بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری صاف اورصحت مند ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

بچوں کی صحت تباہ کرنے والے عوامل

رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی، حیاتیاتی انحطاط، بڑے پیمانے پر مہاجرت، تصادم کے واقعات، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور تجارتی مقاصد کے لیے بچوں کے استعمال نے دنیا کے ہر ملک میں بچوں کی صحت اور ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

کاربن کا حد سے زیادہ اخراج

عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور طبی جریدے دی لینسیٹ نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ خوشحال ملکوں میں بچوں کے بقا اور نشوو نما کے زیادہ بہتر امکانات ہیں، لیکن ان ممالک کی طرف سے کاربن کے حد سے زیادہ اخراج کے سبب تمام بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

بچوں کی بہتر صحت کے 3 پیمانے

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کی بہتری کے حوالے سے جن تین پیمانوں، یعنی بچوں کی بہتر نشوونما، پائیداری اور مساوات کی بنیاد پر ملکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، ان پر کوئی ایک بھی ملک پورا نہیں اترسکا۔ رپورٹ تیار کرنے والے بین الاقوامی کمیشن کی شریک چیئرپرسن نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ملکوں کو بچوں اور نوعمروں کی صحت کے حوالے سے اپنے نظریہ اور طریقہ کار کو پوری طرح سے بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نہ صرف آج اپنے بچوں کی بہتر طور پر دیکھ بھال کرسکیں بلکہ ہم اس دنیا کی بھی حفاظت کرسکیں جو مستقبل میں انہیں وراثت میں ملنے والی ہے۔

پائیدار ترقی کے اہداف

رپورٹ میں تمام ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حوالے سے 2015 ء میں جو وعدے کیے تھے، ان کے حصول کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں بچوں پر سب سے زیادہ توجہ دینے کا عزم کا اظہار کیا گیا۔

2 مقاصد

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پائیدار ترقیاتی اہداف 2 مقاصد پر مبنی ہیں، پہلا یہ کہ ہم اپنے کرہ ارض کو خطرناک اور غیر یقینی مستقبل سے بچائیں اور دوسرا یہ کہ آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ، منصفانہ اور صحت مند زندگی کو یقینی بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp