وقاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے تمام تانے بانے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سے ملتے ہیں، اہم ملکی ادارے کے خلاف پوری ذہن سازی کی گئی، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں پر مقدمات ہونے چاہیے تھے۔
مزید پڑھیں
ایک ٹی وی انٹرویو میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم تیزی سے ملکی استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں، ملک میں انتشار کی سیاست کسی بھی طور پر قومی مفاد میں نہیں ہے، ملک کے اہم اداروں کے خلاف محاذ آرائی کسی کو قبول نہیں، 9 مئی کے واقعات میں ثبوت واضح ہیں، کرداروں کو سزائیں ملنی چاہییں۔
عمران خان کی رہائی سے متعلق رانا ثنا اللہ کے بیان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے، رانا ثنا اللہ سے اس سلسلے میں تفصیلی بات ہوئی ہے، ان کا مؤقف ہے کہ صاف و شفاف ٹرائل ہونے چاہییں اور اگر ان ٹرائل میں وہ بے قصور پائے جاتے ہیں تو پھر ان کی رہائی ہونی چاہیے۔ ایسا قطعاً نہیں کہ نواز شریف کے کہنے پر عمران خان کو قید رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر خصوصی رانا ثنا اللہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ میاں محمد نواز شریف عمران خان کو رہا کرنا چاہتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سائفر، توشہ خانہ اور کئی ملین پونڈ کے مقدمات واضح ہیں ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ ملک میں عمران خان کے خلاف کوئی انتقامی سیاست ہو رہی ہے۔ جن کی سزائیں کم تھیں ان کو رہا بھی کر دیا گیا ہے، جو بے قصور تھے انہیں بھی رہا کیا گیا ہے، کئی بھی سیاسی انتقام کی بات نہیں ہو رہی ہے لیکن جن کے خلاف نا قابل تردید ثبوت ہیں ان کی سزائیں دینی چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال ہو گیا، ملکی اداروں کے خلاف اشتعال انگزیوں کے واضح ثبوت موجود ہیں، قانونی طور پر بھی چیزیں واضح ہیں، مجرموں کو سزائیں کیوں نہیں دی جا رہی ہیں، صنم جاوید و دیگرخواتین پر پرچہ ہوتا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کی بہنوں پر مقدمات کیوں نہیں ہوئے؟
انہوں نے کہا کہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے شہدا کے خلاف مہم چلائی گئی، ایک شہید کی والدہ نے کہا کہ ہمارے دل دکھے ہوئے ہیں، ایک سال ہو گیا لیکن ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے، اس میں یہی ہے کہ پی ٹی آئی تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو بھی کہا وہ ادارے کے خلاف پروپیگنڈوں کا جواب تھا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے تو یہی پیغام دیا کہ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوششیں نہ کی جائیں۔
غیر ملکی ادارے ہماری معیشت اور حکومتی کارکردگی کی تعریف کر رہے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے، ہم تیزی سے استحکام کی جانب جا رہے ہیں، کوئی ہم پر الزام عائد نہیں کر سکتا، ہم ایسی صورت حال میں پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کرنے جا رہے ہیں۔