وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی، کل مذاکرات کا آغاز ہوگا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں جبکہ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آ رہی ہے۔
لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام ہے پالیسی بنانا ہے،کام نجی شعبے نے کرنا ہے، مشکل سے نکلنے کے لیے نجی سیکٹر کو لیڈ کرنا ہوگا، حکومت صرف پالیسی دے سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
سنہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہے، ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کی ضرورت ہے۔ حکومتی پالیسیوں کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے، ہم معیشت کو دستاویزی بنائیں گے، ہمیں کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ خسارے کو ختم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے عزم کی وجہ سے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہوا، اس میں عبوری حکومت کو بھی پورا کریڈٹ جاتا ہے۔ پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو اکنامک اشاریے صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں، مالیاتی سطح پر نظم و ضبط آیا ہے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے 2 سے 3 مہینے سرپلس تھا لیکن اس مالی سال کا مجموعی خسارہ ایک ارب ڈالے سے کم رہے گا۔ اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ٹوٹے ہیں، یہ سب اہم چیزیں ہیں کیونکہ اب سرمایہ کار ہم پر اعتماد کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقہ بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہے، ہمیں ٹیکس کے دباؤ کو تقسیم کرنا ہے، ہم 3 ریفارمز پر کام کر رہے ہیں پہلا ٹیکس ٹو جی ڈی پی، دوسرا سرکاری اداروں کی نجکاری اور تیسرا توانائی، ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کی ضرورت ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں ہمیں قانون پر عمل در آمد کروانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریک اینڈ ٹریس پر عمل در آمد کیوں نہیں ہوئی اس پر ہم کام کر رہے ہیں، ہمیں ان لیکجز کو روکنا ہے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، اپریل میں ہم نے ٹیکس رجسٹریشن کے لیے مہم کا آغاز کیا تھا، لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹیکس نیٹ میں آنے سےانہیں ہراساں کیا جائے گا، ہم سب سہولت دیں گے مگر اس ٹیکس نیٹ میں لانے والی مہم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، اس میں بھی عمل در آمد اور اصلاحات شامل ہیں، ہم نے ڈسکوز کو آگے لے کر جانا ہے تو ہم نے ان کے بورڈز کو تبدیل کردیا اور اس میں نجی شعبے کے لوگوں کو لارہے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کے باعث غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے، ہم معیشت کو دستاویزی بنائیں گے، ہمیں کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ خسارے کو ختم کرنا ہے۔