بارڈ کراسنگ چمن پر احتجاج، مظاہرین سے مذاکرات کے لیے 10 رکنی کمیٹی قائم

پیر 13 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر کراسنگ چمن پر نئے ویزا قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے حکومت اور قبائلی عمائدین نے 10 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی مظاہرین سے مذاکرات کے لیے متفقہ تجاویز پیش کرے گی اور رپورٹ وزیراعلٰی بلوچستان میرسرفراز بگٹی کو پیش کرے گی۔

پیر کے روز صوبائی وزیر داخلہ میرضیااللہ لانگو اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی قیادت میں حکومتی وفد چمن پہنچا اور بارڈر کراسنگ پر نئے ویزا قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے احتجاج کے حوالے سے قبائلی وسیاسی مشران، تاجربرادری اور انتظامیہ سے مشاورت کی۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کے مطابق چمن کے قبائلی مشران سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ،جلد اہم پیشرفت متوقع ہے۔

وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو کا کہنا ہے کہ دھرنے اور احتجاج سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرزاور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے یہاں آئے ہیں،تمام اسٹیک ہولڈرز کوئٹہ چمن شاہراہ کھولنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ ون ڈاکومنٹ رجیم آئینی تقاضہ ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا موثر تعاون ضروری ہے، حکومت نے روز اول سے تمام جائز مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، تاہم ریاست کی رٹ قائم رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی خود چمن کا دورہ کریں گے، صوبائی حکومت ہرممکن ریلیف فراہم کرے گی،  قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے۔

 واضح رہے کہ چمن میں مقامی افراد، تاجر اور سیاسی جماعتیں اکتوبر 2023 سے نئے ویزا نظام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے تحت افغانستان سے صرف درست پاسپورٹ اور ویزے کے ساتھ داخلے کی اجازت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp