حکومت بلوچستان کی کمیٹی اور چمن میں پرلت مظاہرین کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی مظاہرین سے مذاکرات کے لیے چمن پہنچی تھی اور جرگہ منعقد کیا گیا۔
جرگے میں مظاہرین نے اپنے مطالبات کی فہرست رکھی، جس کے بعد حکومتی وفد اور قبائلی عمائدین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوا۔
مزید پڑھیں
حکومتی ٹیم اور عمائدین نے 10 رکنی مشترکہ کمیٹی قائم کردی جو مذاکرات اور ایک سفارشات پیش کرے گی۔ کمیٹی حتمی مذاکرات کی رپورٹ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو پیش کرے گی۔
بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، اسپیکر بلوچستان اسمبلی
اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق نے بتایا کہ چمن میں جاری احتجاج سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے پیش رفت ہوجائے گی۔ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
اسٹیک ہولڈرز کوئٹہ چمن شاہراہ کی بحالی کے لیے کردار ادا کریں، وزیر داخلہ
دوسری جانب وزیر داخلہ نے کہاکہ دھرنے اور احتجاج سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے یہاں آئے ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کوئٹہ چمن شاہراہ کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہاکہ ون ڈاکومنٹ رجیم آئینی تقاضا ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا موثر تعاون ضروری ہے، ملکی معیشت میں چمن کے عوام کا اہم کردار ہے۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت نے روز اول سے تمام جائز مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔ ریاست کی رٹ قائم رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آئندہ ہفتے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی خود چمن کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت جو ریلیف فراہم کرسکتی ہے ضرور کرے گی، قومی فیصلوں پر عملدرآمد آئینی ذمہ داری ہے۔
ایک نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد تک سرحد نہیں کھولیں گے، مظاہرین
دوسری جانب مظاہرین کا کہنا ہے کہ پہلے بھی حکومتی یقین دہانیوں پر سرحد پر تجارت بحال کی لیکن ہمارے ساتھ دھوکا ہوا، اس بار ہم ایک نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد تک سرحد نہیں کھولیں گے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سرحد پر پاسپورٹ کی شرط کو فی الفور ختم کیا جائے۔