سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کا کیس لڑ رہے تھے اور ہمیں اپنا ہی کیس لڑنا پڑ گیا، خدارا کشمیریوں کو چھوڑ دیں، بھارت اس کا خوب فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یکم مئی سے 20 جون تک حکومت کے لیے اہم ہیں۔ ہم خاموش ہیں کیونکہ ہماری 30 جون تک بریک ہے۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جو ہوا اس سے کشمیریوں کو بہت دکھ پہنچا ہے۔کل جو لوگ راولپنڈی سے گرفتار کیے گئے میری درخواست ہے ان کو چھوڑ دیا جائے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پولیس والوں کی حالت یہ ہے کہ کھاریاں میں یہ خواجہ سراؤں سے مار کھاتے ہیں، میں باہر گیا تھا تو ہر جگہ ان خواجہ سراؤں کا چرچا ہے۔ ہمارے تو یہ گھروں میں داخل ہوئے تھے اور پیسے، زیور اور بچے لے گئے۔ ہم خاموش ہیں کیونکہ ہماری 30 جون تک بریک ہے۔ اس بریک میں ہم سمجھتے ہیں کہ ان کو صحیح مشورہ دیں۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے شہید اور زخمی ہونے کے واقعات کا بھارتی میڈیا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ کشمیر اور انڈیا سے ملنے والی سرحد اور کشیدہ ہوجائے گی۔ حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ تاہم جن لوگوں نے غیر قانونی اقدام اٹھایا ہے اس کا بھی فوری نوٹس لینا چاہیئے۔ 190 ملین پاؤنڈز معاملے پر نیب ٹیم نے ہائیکورٹ راولپنڈی میں یہ بیان دیا تھا کہ شیخ رشید ہمیں مطلوب نہیں۔
قبل ازیں راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں شیخ رشید، کنول شوزب و دیگر ملزمان کو عدالت میں پیشی کے بعد حاضری لگوا کر جانے کی اجازت دیدی۔
انسدادِ دہشتگردی عدالت میں شیخ رشید، شیخ راشد شفیق، کنول شوزب، سمابیہ طاہر، واثق قیوم عباسی اور صداقت عباسی پیش ہوئے۔ عدالتی عملے کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے ملزمان کی حاضری لگوا کر انہیں واپس جانے کی اجازت دی گئی۔
عدالت نے فریقین سے 9 مئی مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب کر رکھا ہے جبکہ کیس کی آئندہ سماعت اڈیالہ جیل میں ہونے میں ہونے کا امکان ہے۔