دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے لیے اطالوی کوہ پیماؤں کی ٹیم رواں ماہ مہم جوئی کے لیے روانہ ہوگی، ان کے ساتھ 4 پاکستانی خواتین کوہ پیما بھی مہم جوئی میں شامل ہوں گی جو کے ٹو پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرانے کا عزم رکھتی ہیں۔
اطالوی الپائین کلب کے تعاون سے کوہ پیماؤں کی ٹیم رواں ماہ مہم جوئی کے لیے روانہ ہوگی اور جون میں چوٹی کو سر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
جون میں پہلی بار کے ٹو چوٹی کو سر کرنے کے 70 سال مکمل ہونے پر پلاٹینم جوبلی منائی جائے گی۔ اس موقع پر پاکستانی خواتین کوہ پیما کے ٹو پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کے لیے تیار ہیں۔
کے ٹو پر مہم جوئی کے لیے جن 4 پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں اٹلی میں ایلپس پر سخت تربیت حاصل کی ہے، وہ کوہ پیمائی کی اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لیے رٹو استور میں تربیتی سیشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
کے ٹو پر مہم جوئی کے لیے تیار پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں میں ثمینہ بیگ اور آمنہ شگری بھی شامل ہیں، ثمینہ بیگ پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما ہیں جنہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو بھی سر کیا ہوا ہے اور ان کا تعلق ہنزہ کے علاقے گوجال سے ہے۔ جبکہ آمنہ شگری اسکردو کے گاؤں شگر سے تعلق رکھتی ہیں جنہوں نے اس سے پہلے بھی مہم جوئی میں شرکت کی ہے۔
گلگت بلتستان کے علاقے شگر کے گاؤں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی کمسن کوہ پیما آمنہ شگری نے اپنے والد اور بھائی کے ساتھ مل کر حال ہی میں 6400 میٹر بلند چوٹی خسر گنگ کو سرکیا ہے۔ وہ ثمینہ بیگ کے بعد گلگت سے تعلق رکھنے والی دوسری خاتون کوہ پیما ہیں۔