دبئی میں غیر ملکیوں کی جائیدادوں کا ڈیٹا لیک ہوا جس میں تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پراپرٹی لیکس کی اس فہرست میں پاکستانی سیاسی و دیگر شخصیات شامل ہیں جن کی تقریباً 11 ارب ڈالرز کی جائیدادیں ہیں۔
پراپرٹی لیکس میں صدر آصف علی زرداری اور ان کے 3 بچوں کے نام شامل ہیں، نواز شریف کے بیٹے حسین نواز، فرح شہزادی، شیرا افضل مروت، فیصل واوڈا، محسن نقوی کی اہلیہ سمیت شرجیل انعام میمن شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
سیاست دانوں کے علاوہ سرکاری افسران، پولیس چیف، ایک سفیر اور ایک سائنسدان کا نام بھی شامل ہے۔ پراپرٹی لیکس میں سابق صدر مشرف، وزیر اعظم شوکت عزیز صدیقی کا نام بھی موجود ہے۔ سندھ کے 4 ارکان قومی اسمبلی، بلچستان اور سندھ کی صوبائی اسمبلی کے 6 سے زائد ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔
پراپرٹی لیکس میں وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ کا نام آنے پر انہوں نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اہلیہ کا نام دبئی میں خریدی گئی جائیداد باقاعدہ ڈکلیئر ہے۔ اہلیہ نے 2017 میں دبئی میں جائیداد خریدی تھی، جس کو ٹیکس گوشواروں میں بھی ظاہر کیا گیا تھا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو کے ترجمان نے بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کی جائیدادیں اثاثوں میں ڈیکلیئرڈ ہیں، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دبئی کی جائیدادیں ان کو ملی ہیں، اس میں کوئی بھی چیز غیر قانونی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے گوشواروں میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایک سال قبل جائیداد کو فروخت کردیا تھا، فروخت کرکے حاصل کی جانے والی رقم سے چند ہفتے پہلے ایک اور پراپرٹی خریدی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہاکہ میں دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کا مالک ہوں جو ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں 6 سال سے ڈیکلیئرڈ ہے۔
انہوں نے کہاکہ میری بیرون ملک پراپرٹی کی تصدیق ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے کی جا سکتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور ٹیکس حکام کے پاس جمع معلومات کو سنسنی خیز بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ جن جائیدادوں کا بتایا جارہا ہے وہ پہلے ہی الیکشن کمیشن اور ٹیکس اتھارٹیز میں ڈیکلیئرڈ ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ جب اچھی گاڑی، جائیداد کا ذکر آئے گا، میرا نام سب سے اوپر ہوگا۔ ایک پنڈورا بکس کھولا گیا ہے، امید ہے شواہد بھی رکھے جائیں گے۔
دوسری جانب جاپانی میڈیا کے مطابق پراپرٹی لیکس میں رئیل اسٹیٹ ڈویلپر اور حزب اللہ کے مبینہ رکن ادھم تبجا کا نام بھی شامل ہے جبکہ حزب اللہ کے مالیاتی بین الاقوامی نیٹ ورک کے مبینہ رکن قطر کے علی البنائی کا نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل ہے۔
دبئی میں اربوں ڈالر مالیت کی پراپرٹی لیکس میں حزب اللہ، اسلامی پاسداران انقلاب اور یمن کے حوثیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ملکیتوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔