ہوم سیکریٹری پنجاب نورالامین کے خلاف ان کی سابقہ اہلیہ نے مقدمہ کیوں کیا؟

بدھ 15 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور کی سیشن عدالت نے سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کے خلاف زنا بالدھوکہ کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت  کرتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کردیا۔

ایڈیشنل سیشن جج ملک محمد آصف نے سیکریٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کے خلاف زنا بالدھوکہ کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت  کی۔ درخواست سیکریٹری داخلہ پنجاب کی سابقہ اہلیہ عنبرین سردار کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

عنبرین سردار کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عنبرین سردار نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ نورالامین مینگل 2 سال خود کو دھوکے سے شوہر ظاہر کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، نورالامین مینگل کا یہ اقدام جنسی زیادتی کے زمرے میں آتا ہے۔

عنبرین سردار نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ نورالامین مینگل سے 16 اپریل 2018ء میں شادی کی، بیٹی کی ممکنہ پیدائش کا سن کر نورالامین مینگل نے ذہنی و جسمانی تشدد کیا، نورالامین مینگل کی شراب نوشی کی عادت کی وجہ سے بیٹی پیدائشی طور پر آٹزم بیماری کا شکار نکلی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیمار بیٹی ہونے کی وجہ سے نورالامین مینگل نے بیٹی اور بیوی کا خرچہ روکنا شروع کردیا، تنگ آکر خرچے کے حصول کے لیے 6 مارچ 2024ء کو فیملی عدالت لاہور سے رجوع کیا۔

Ambreen Sardar vs. SHO by Muhammad Nisar Khan Soduzai

 

’نورالامین مینگل نے طلاق کو چھپائے رکھا اور زیادتی کرتا رہا‘

عنبرین سردار نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ نورالامین مینگل نے تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ انہوں نے عنبرین سردار کو 15 جون 2020 کو طلاق دے دی تھی، جس کے بعد اس نے خود کو دھوکے سے شوہر ظاہر کرکے سابقہ اہلیہ کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کیے جو کہ جنسی زیادتی کے زمرے میں آتے ہیں۔

عنبرین سردار نے مؤقف اپنایا، ’نورالامین مینگل نے مجرمانہ ذہنیت کے پیش نظر طلاق دے کر اسے چھپائے رکھا اور مجھے ملتا رہا، نورالامین مینگل نے خفیہ طلاق کے بعد 28 اپریل، 8 دسمبر 2021 اور 12 مارچ اور 15 جون 2022 کو دھوکے سے خود کو شوہر بتا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔‘

انہوں نے درخواست میں مزید بتایا کہ 12 فروری 2024ء کو بھی نورالامین مینگل نے گھر آکر زبردستی زیادتی کی کوشش کی تاہم ان کے شور مچانے پر نورالامین مینگل دھمکیاں دیتا ہوا فرار ہوگیا۔

’تھانہ جنوبی چھاؤنی کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے‘

عنبرین سردار نے بذریعہ درخواست عدالت سے استدعا کی کہ نورالامین مینگل کے خلاف دھوکے سے خود کو شوہر ظاہر کرکے جنسی زیادتی کرنے اور زنا بالدھوکہ کا مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس 3 دن گزرنے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کررہی، تاخیر پر ایس ایچ او تھانہ جنوبی چھاؤنی کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے عنبرین سردار کی درخواست پر ان کے سابق شوہر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے اور تھانہ جنوبی چھاؤنی سے 22 مئی کو جواب طلب کیا ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب کے سیکرٹری داخلہ نورالامین مینگل کے خلاف ان کی دوسری اہلیہ اور بیمار بیٹی نے رواں سال مارچ میں لاہور کی فیملی عدالت میں خرچے کا کیس دائر کیا تھا۔

10 مئی کو فیملی کورٹ نے نورالامین مینگل کی 5 سالہ بیمار بیٹی ایلیہا نور کا عبوری خرچہ مقرر کرنے کے حکم پر محفوظ فیصلہ جاری کیا تھا۔ عدالت نے نورالامین مینگل کا کم آمدن شخص ہونے کا مؤقف بھی مسترد کردیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp