ٹوبہ ٹیک سنگھ: ’مقتولہ سے زیادتی کے شواہد نہیں ملے‘ پولیس

ہفتہ 20 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی بہن کے مقدمے کی تحقیقات میں پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو اس بات کی تصدیق کریں کہ لڑکی کو موت سے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عبادت نثار کے مطابق قبر کشائی کے بعد مقتولہ کی میت کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جبکہ ان کے جسم کے اعضا کو مزید تجزیے کے لیے ’پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی‘ بھجوایا گیا تھا، ڈی این اے کے تجزیے سے ثابت نہیں ہوا کہ مقتولہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نثار

پولیس کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مقامی گاؤں چک 477 ج ب میں یہ واقعہ 17 مارچ میں پیش آیا تھا اور خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے سب انسپکٹر احمد رضا کی مدعیت میں 24 مارچ کو مقدمہ درج کیا تھا۔ تاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہو سکیں اور ملزمان کو کسی قسم کی کوئی رعایت نہ مل سکے۔ اس کے بعد پولیس نے ملزمان (لڑکی کے بھائی اور والد) کو عدالت میں پیش کرکے ان کا 2 روزہ ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

وقوعہ کب اور کیسے ہوا؟

ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے 17 مارچ کو پیش آنے والے اس واقعے کا مقدمہ سب انسپکٹر احمد رضا کی مدعیت میں 24 مارچ کو درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس ایک مخبر نے اطلاع دی ہے کہ ایک ملزم نے اپنی 22 سالہ بہن کا گلا دبا کر قتل کرکے لاش دفن کردی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اس وقوعہ کے بارے میں اہل علاقہ جانتے تھے لیکن کسی نے پولیس کو اطلاع نہیں دی اور نہ ہی کسی سے ذکر کیا۔

پولیس سے وقوعہ چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ خاتون کو قتل کرنے کے بعد مسجد میں جنازے کا اعلان یہ کہتے ہوئے کروایا گیا کہ خاتون کو ہیضہ ہوا اور وہ وفات پا گئی ہے۔ جس کے بعد رات ہی میں تمام رسومات ادا کرکے تدفین کر دی گئی تھی۔

مقتولہ کے بھائی نے درخواست میں کیا کہا ہے؟

پولیس تھانہ صدر ٹوبہ ٹیک سنگھ نے تصدیق کی تھی کہ واقعہ سے متعلق پولیس کی جانب سے مقدمہ اندراج اور پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے ایک اور بھائی نے بھی پولیس کو درخواست دی کہ ان کی بہن کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔ بڑے بھائی نے اپنی درخواست میں ملزمان پر الزام لگایا ہے کہ وہ مقتولہ کو ریپ کرتے تھے اس بارے میں مقتولہ نے درخواست گزار کی اہلیہ کو بتایا تھا۔

پولیس کو دی جانے والی درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی شب رات مدعی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کمرے میں سو رہا تھا کہ اسے اپنی بہن کی چیخیں سنائی دیں اور اب وہ باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ اس کے بھائی اور والد نے مقتولہ کے ہاتھ اور پاؤں چارپائی سے باندھے ہوئے تھے۔

درخواست میں الزام لگایا تھا کہ مدعی کے بھائی نے اپنی بہن کے منہ پر زبردستی تکیہ رکھ کر ان کی سانس روک دی جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئیں جس کے بعد ملزمان فرار ہو گئے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسے ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر اس نے اس واقعے کے متعلق کسی کو بتایا تو اس کے بچوں کو مار دیا جائے گا جس پر وہ خوفزدہ ہو گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp