حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باعث وہ قومی ادارے جو سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں ان کی فوری نجکاری کا اعلان کیا تھا، عام انتخابات میں بھی سیاسی جماعتوں نے اداروں کی نجکاری کے بڑے دعوے کیے تھے۔ پی آئی اے بھی ایسا ہی ایک سرکاری ادارہ ہے جو کہ انتہائی خسارے میں ہے، پی آئی اے اس وقت 810 ارب روپے سے زائد کا مقروض ہے، اس بڑے قرض کی وجہ سے کئی برسوں سے پی آئ اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہ ہو سکا ہے۔
مزید پڑھیں
نجکاری کا ٹارگٹ اب بھی جون 2024 ہی ہے
نگراں دور حکومت میں اس وقت کے وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ نجکاری کا 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور نئی منتخب حکومت کے آتے ہی پی آئی اے کی نجکاری کر دی جائے گی، جبکہ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے مارچ میں بھی پی آئی اے کی نجکاری پر عملدرآمد کے لیے حتمی شیڈول طلب کیا تھا، تاہم ابھی تک نجکاری کا عمل مکمل نہ ہو سکا ہے، نجکاری کمیشن کے افسران کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے نجکاری کا ٹارگٹ اب بھی جون 2024 ہی ہے۔
وی نیوز نے نجکاری کمیشن کے میڈیا ڈائریکٹر ڈاکٹر احسن اسحاق سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کیوں تاخیر کا شکار ہے اور کب تک مکمل ہو گا؟
نجکاری کمیشن کے میڈیا ڈائریکٹر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور اب بھی ٹارگٹ یہی ہے کہ جون 2024 تک نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔
پی آئی اے کی نجکاری میں اب تک ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے ڈاکٹر احسن اسحاق نے کہا کہ نگراں دور حکومت میں پی آئی اے کے اثاثوں اور واجبات کے تخمینے کے لیے فنانشل ایڈوائزر تعینات کیے گئے، ان کی رائے کے مطابق پی آئی اے کو 2 حصوں میں تقسیم کا پلان منظور ہوا، جس کے تحت پی آئی اے کا بینکوں سے لیا گیا قرض ایک نئی کمپنی پی آئی اے ہولڈنگ کو منتقل کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا، اور موجودہ دور حکومت میں پی آئی اے کی تقسیم کا یہ عمل مکمل ہوا ہے۔
نجکاری کمیشن کے میڈیا ڈائریکٹر ڈاکٹر احسن اسحاق نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ ماہ 2 اپریل کو ملکی اور غیر ملکی اخبارات میں اظہار دلچسپی کا اشتہار شائع ہوا تھا جس کی ڈیڈ لائن 3 مئی رکھی گئی تھی، تاہم دلچسپی رکھنے والی کچھ کمپنیوں کی درخواست پر ڈیڈ لائن میں 17 مئی تک توسیع کر دی گئی ہے، اظہار دلچسپی جمع کرنے والی کمپنیوں میں سے کوالیفائی کرنے والی کمپنیاں پی آئی اے کی بولی میں شامل ہو سکیں گی۔
2 کمپنیوں اور گروپس کی پی آئی اے میں دلچسپی
ڈاکٹر احسن اسحاق نے کہا کہ پی آئی اے کی بولی سے قبل اظہار دلچسپی جمع کرنے والی کمپنیوں کو پی آئی اے کی مزید معلومات تک رسائی دی جائے گی اور اپنے طور پر جانچ مکمل کرنے (Due Diligencel) کا وقت دیا جائے گا، جس کے بعد بولی کا عمل شروع ہو گا۔ اس وقت تک 12 کمپنیوں اور گروپس نے پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔