اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریاستی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے شاعر فرہاد علی شاہ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹیگیشن اور متعلقہ ایس ایچ او کو طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں
فرہاد علی شاہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ مغوی شاعر کی وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ سید فرہاد علی شاہ کشمیری صحافی اور شاعر ہیں۔
ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ فرہاد علی شاہ کو رات اپنے گھر سے اٹھایا گیا، اغوا کار گھر کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ساتھ لے گئے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ان کے خلاف کوئی مقدمہ ہے۔
وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ فرہاد علی شاہ کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے، خدشہ ہے کہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق آواز اٹھانے پر انہیں اٹھایا گیا۔
’ایس ایس پی اور ایس ایچ او پیش ہوں‘
عدالت نے ایس ایس پی انویسٹیگیشن اور ایس ایچ او تھانہ لوہی بھیر کو آج شام 6 بجے ہائیکورٹ طلب کرلیا۔ عدالت نے دونوں پولیس افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر عدالت پیش ہوکر بتائیں کہ شاعر کو کون لیکر گیا، کیوں لے کر گیا اور کہاں لیکر گیا اور یہ بھی بتائیں کہ تاحال مقدمہ درج کیوں نہیں ہو سکا۔
مغوی شاعر کی بازیابی کے لیے ان کی دوسری اہلیہ نے ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی جس میں درخواست کو آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
مغوی شاعر فرہاد علی شاہ کی اہلیہ سیدہ عروج زینب کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اور ایس ایچ او تھانہ لوئی بھیر کو فریق بنایا گیا ہے۔
’فرہاد شاہ ریاستی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے‘
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ان کے شوہر فرہاد علی شاہ کو سواں گارڈن کے رہائشی اپارٹمنٹ سے رات ایک بجے اغوا کیا گیا، اغوا کاروں نے سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے اور ڈی وی آر بھی ساتھ لے گئے۔
عروج زینب نے درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس واقعہ کی عینی شاہد مغوی کی پہلی اہلیہ ہیں جو موقع پر موجود تھیں۔ درخواست میں بتایا گیا کہ مغوی شاعر ریاستی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔
شاعر فرہاد علی شاہ کی اہلیہ نے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ مغوی کو تلاش کرکے عدالت کے سامنے پیش کریں، تحقیقات کرکے اغواکاروں کا تعین کریں۔
درخواست میں شاہر فرہاد علی کو اغوا کرکے غیرقانونی حراست میں رکھنے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔