صرف ایک بار سنی گئی افواہ بچوں کی رائے بدل سکتی ہے، نئی تحقیق

بدھ 15 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پرائمری اسکول کے کھیل کے میدان کی بے رحم دنیا میں ایک بری افواہ بچوں کو دوسرے سے ہوشیار کرنے کے لیے کافی ہے۔

گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ 7 سال کے بچوں میں گپ شپ کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نفسیات نے پایا کہ جب بچے کئی ذرائع سے آنے والی اچھی باتوں پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن وہ صرف ایک بار سنی جانے والی بری افواہوں سے فوری متاثر ہوجاتے ہیں۔ یعنی برا صرف ایک بار ہی سن کر اس پر کامل بھروسہ کرلیا جاتا ہے۔

بچوں کے فیصلوں کے پیچھے کیا ہے یہ تو واضح نہیں ہے لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس خطرے کی عکاسی کرتی ہے کہ کوئی بچہ اپنے ہم جماعت کے بارے میں ایک بار سنی گئی کسی جھوٹی اطلاع پر یقین کرتے ہوئے اس سے دوستی سے گریز کرتا ہے۔

یونیورسٹی آف ایسٹ لندن میں ملازمین کے انتظام اور ٹیکنالوجی کے پروفیسر اور کام کی جگہ پر گپ شپ کے ماہر کرک چانگ نے کہا کہ منفی گپ شپ چھوٹے بچوں کے لیے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

کم پیٹرز ایکسیٹر یونیورسٹی میں ہیومن ریسورس مینجمنٹ کی پروفیسر ہیں اور اعتماد اور گپ شپ پر اپنے کام کے لیے آئی جی نوبل امن انعام کی سابقہ ​​فاتح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ عام طور پر کردار کے بارے میں منفی معلومات کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔؎

انہوں نے کہا کہ بدترین لوگ بھی کچھ لوگوں کے ساتھ کچھ وقت اچھا سلوک کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برا سلوک اچھے رویے سے زیادہ معلوماتی ہوسکتا ہے اور اس کے مطابق ہم پر زیادہ اثر ڈالتا ہے۔

ان  کا کہنا تھا کہ ہم گپ شپ میں موصول ہونے والی معلومات کو کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں اور یہ ہمارے رویے پر کتنا اثرانداز ہوتا ہے اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ گپ شپ کرنے والے کے ساتھ ہمارا گزشتہ رابطہ کیسا رہا ہے۔

انہوں نے کہا روزمرہ کے حالات میں ہمیں کسی کے بارے میں کچھ سن کر فیصلہ کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے اور اضافی معلومات کے آنے پر ہی اپنی کوئی حتمی رائے بنانی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp