ججز پر تنقید، سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخودنوٹس لے لیا

جمعرات 16 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے بارے میں پریس کانفرنس کرنے اور انہیں تنقید کا نشانہ بنانے پر سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف از خود نوٹس لے لیا۔

رجسڑار آفس سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کے خلاف توہین عدالت کیس کو نمبر لگا دیا۔

کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے از خود کیس کی کاز لسٹ جاری کردی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ جمعے کو سماعت کرے گا۔ جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ میں شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کر کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جمعرات کو ہونے والی نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران بھی فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا تذکرہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں

آج جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو بلا کر کیا کہا تھا؟

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے  سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کے تناظر میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو روسٹرم پر بلا کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کو روسٹرم پر بلا کر کہا تھا

’آپ نے ججوں کو ہرا کسی کے ذریعے دھمکانا شروع کردیا ہے؟‘

کیا آپ پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے؟ اس پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے جواب دیا کہ ’یہ سب توہین آمیز تھا‘۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’آپ کے بطور اٹارنی جنرل اس سلسلے میں اختیارات ہیں‘

سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس جس پر ازخود نوٹس لیا گیا

سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے ساتھ ایک سال پہلے جو کچھ ہوا، وہ ایک سال بعد کیوں یاد آگیا ہے، پہلے کیوں نہیں بتایا گیا، اب کسی پر الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا، آپ کو ثبوت دینے ہوں گے۔

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میری آج کی پریس کانفرنس جسٹس بابر ستار اور جسٹس اطہر من اللہ کے لیے ہے، کیونکہ 28 مارچ چھٹی کے دن بابر ستار کی طرف سے پریس ریلیز آتی ہے، اور  بابرستار کہتے ہیں کہ جج بننے سے پہلے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو رپورٹ بھیجی، ہم نے کہا کہ اس کے حوالے سے ریکارڈ روم کے اندر کوئی چیز ہوگی تحریری طور پر لیکن اس کا جواب ہمیں نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ کورڈ آف کنڈکٹ 2 کے تحت ججز کے بارے کہا گیا ججز اللہ سے ڈرنے والے اور کسی سے ڈرنے والے نہیں ہونے چاہییں، لیکن اب جواب نہیں آرہا تو ابہام بڑھ رہا ہے، بابر ستار نے جو اس وقت کے چیف جسٹس کو خط لکھا اس کا ثبوت دے دیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ میرا اطہر من اللہ کے ساتھ کیس لگا تھا، وہ بہت سخت آدمی ہیں، اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ کسی کو بغیر ثبوت کے کام کرنے دیں گے، اور نہ ہی میڈیا کی زینت بننے کے لیے فیصلے کرتے ہیں۔ میرا گمان ہے کہ وہ کسی کے پریشر میں نہیں آتے اور نہ ہی اندھیرے میں کسی سے ملتے ہیں۔

’اطہر من االلہ نے لکھائی میں اگر کچھ لکھا ہے تو بابر ستار کے لیے سوال پیدا ہونگے‘۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کوئی ٹی وی پر تجزیہ کرے یا انٹرویو دے، قانون ہم دونوں کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے۔ انہوں نے انٹیلیجنس اداروں پر الزام لگائے ہیں اس کا ثبوت دینا ہوگا۔

’میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ، چیف جسٹس بندیال کے سامنے پیش ہوا ہوں، ان لوگوں کے قلم میں اتنی طاقت ہے کہ وہ آپ کی زندگی کے فیصلے کرسکتے ہیں، وہ نا بکتے ہیں، نا رات میں کسی سے ملتے ہیں نا اپنی ذات کے لیے کام کرتے ہیں‘۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ دن گزر گئے، اب آپ کی پگڑیاں کوئی نہیں اچھال سکتا، قانون حفاظت دینے کے لیے بنا ہے۔ کسی کی پرائیویسی میں مداخلت کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ آپ پر بات آئی تو ایکشن لیا، کسی اور پر بات ہو تو چپ ہو جاتے ہیں۔

’کوئی میری پگڑی اچھالے گا تو میں اس کی پگڑی کا فٹبال بنا دوں گا، کوئی پیار کرے گا تو میں پیار کروں گا، میں یہاں کسی کی ترجمانی نہیں کر رہا‘۔

وہ کون سا انتشاری ٹولا ہے جو پاکستان کو پیچھے دھکیل رہا ہے، فیصل واوڈا

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی ماں بہن پر بات ہوگی تو کوئی میرا مخالف بھی ہوگا تو میں اس کے ساتھ کھڑا رہوں گا، ریکارڈ پر ہے کہ عامر الیاس رانا نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف کو بیل دی تو انہوں نے صحافیوں کو بلا کر کہا کہ میرے بھی بچے ہیں۔

’جب تک انصاف پٹری پر نہیں آئے گا تب تک ملک پٹری پر نہیں آئے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر منفی مہم چل رہی ہے، پردوں کے پیچھے بات نہ کی جائے، کھل کربات کی جائے، سپریم جوڈیشل کونسل کو اس معاملے میں مداخلت  کرنا ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp