عالمی عدالت رفح پر اسرائیلی حملہ روکنے کا حکم دے، جنوبی افریقہ

جمعہ 17 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں واضح کیا ہے کہ رفح پر اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی غزہ کو دنیا کے نقشہ سے مٹانے کا آخری مرحلہ ہے۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت سے رفح میں فوجی کارروائی کو روکنے کے احکامات دینے کی اپیل کی ہے۔

جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کو بتایا کہ غزہ کی صورتحال ایک نئے اور ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی ہے، اس لیے سنگین انسانی المیے سے بچنے کے لیے رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی روکنے کے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے دسمبر میں دی ہیگ میں قائم عدالت میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگانے کے بعد سے یہ تیسرا موقع تھا جب غزہ کے تنازعے پر بین الاقوامی عدالت انصاف نے سماعت کی۔ نیدرلینڈز میں ملک کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا نے 15 بین الاقوامی ججوں کے پینل کو بتایا کہ 7 ماہ قبل جنوبی افریقہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ غزہ کو نقشے سے بڑی حد تک مٹا دیا جائے گا۔

2024 کے آغاز میں سماعتوں کے دوران، اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے ارتکاب کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شہریوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور صرف حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح، جنگجو گروپ کا آخری گڑھ ہے۔

جنوبی افریقہ کا مؤقف ہے کہ فوجی آپریشن اپنے دفاع کے جواز سے کہیں زیادہ ہے۔ جنوبی افریقہ کے وکیل وان لو نے کہا کہ رفح میں اسرائیل کے اقدامات آخری کھیل کا حصہ ہیں۔ یہ غزہ کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔ عالمی عدالت کے ابتدائی احکامات غزہ کے لوگوں کے لیے واحد پناہ گاہ پر وحشیانہ فوجی حملے سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں تھے۔ آج عالمی عدالت میں اسرائیل الزامات کا جواب دے گا۔

یاد رہے کہ جنوری 2024 میں عالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں موت، تباہی اور نسل کشی کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرے، لیکن پینل نے اس فوجی کارروائی کو ختم کرنے کا حکم دینے سے انکار کردیا تھا۔ مارچ میں ایک دوسرے حکم میں، عدالت نے کہا تھا کہ اسرائیل کو انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

واضح رہے 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 35 ہزار 272 فلسطینی شہید اور 79 ہزار 205 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شہدا میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔

رفح سے 6 لاکھ فلسطینی محفوظ مقامات کی تلاش میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔ شمالی غزہ میں بھی دوبارہ جنگ کے آغاز سے کم ازکم ایک لاکھ فلسطینی جنوب کا رخ کرنے کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔

رفح میں کسی بھی آپریشن سے قبل شہریوں کا تحفظ ناگزیر ہے، امریکا

امریکی محکمہ دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ سے فون پر بات کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ رفح میں کسی بھی ممکنہ فوجی آپریشن سے قبل شہریوں کی حفاظت اور انسانی امداد کے بلا تعطل بہاؤ کو یقینی بنانے کی ناقابل تردید ضرورت ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ریپبلکن کے زیر کنٹرول بل میں صدر جو بائیڈن سے اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے کی حمایت کی جائے گی۔

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ کے ساتھ غزہ میں محصورین کی امداد میں اضافے کے لیے ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وزرائے دفاع نے غزہ میں فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا، جس میں کارم شلوم اور رفح کراسنگ سے امداد کی ترسیل بھی شامل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ آسٹن نے رفح میں کسی بھی ممکنہ اسرائیلی فوجی کارروائی سے قبل فلسطینی شہریوں کے تحفظ اور امداد کے بہاؤ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp