خیبرپختونخوا حکومت نے پنجاب کے کاشتکاروں سے گندم کی خریداری کا آغاز کردیا ہے اور اس سلسلہ میں گندم کی خریداری کے لیے قائم میگا سینٹرز پر پنجاب کے کاشتکاروں کے لیے خیر مقدمی بینرز آویزاں کردیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
رواں ماہ کے اوائل میں صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے پنجاب میں کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا ذمہ دار شوگر مافیا کو قرار دیتے ہوئے پنجاب کے کسانوں سے گندم خریدنے کی پیش کش کی تھی۔
ڈائریکٹر محکمہ خوراک خیبرپختونخوا یاسر حسن کے مطابق صوبے بھر میں گندم کی خریداری کے لیے قائم میگا سینٹرز پر پنجاب کے کاشتکاروں سے گندم کی خریداری شروع کردی گئی ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کے مطابق فی من گندم کی قیمت پہلے ہی 3900 روپے مقرر کی جاچکی ہے اور اسی ریٹ پر حکومت کی جانب سے گندم خریدی جارہی ہے، 30 جون تک پنجاب کےکاشتکاروں سے 2 لاکھ 86 ہزار میٹرک ٹن گندم کی خریداری متوقع ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ خوراک کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا نے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا تھا، اور اس سلسلہ میں مقامی کاشتکاروں سے بھی 14 ہزار میٹرک ٹن گندم خریدی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خوارک ظاہر شاہ طورو نے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب کے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کو سازش قرار دیتے ہوئے اس کا الزام شوگر مافیا پرعائد کیا تھا، جو ان کے مطابق پنجاب میں سرگرم ہے تاکہ اگلے سال کسان گندم کی بجائے گنا کاشت کریں اور انہیں فائدہ پہنچائیں۔
صوبائی وزیر خوراک کا موقف تھا کہ پنجاب میں بمپر گندم ہونے کے باوجود بھی شوگر مافیا نے نجی سطح پر باہر سے گندم درآمد کی، یہی وجہ ہے کہ اب حکومت پنجاب کے کسانوں سے گندم نہیں خرید رہی اور نقصان مقامی کسانوں کا ہو رہا ہے۔
ظاہر شاہ طورو کے مطابق خیبر پختونخوا کے میگا سینٹرز پر کوئی بھی کسان گندم فروخت کر سکتا ہے۔ ’ہمارے دروازے کھلے ہیں، جو پہلے آئے گا اس سے خریداری ہو گی، ملک بھر کے کسانوں کا فائدہ خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔‘