کیا پنجاب کے کسان گندم خریدنے کی کے پی حکومت کی پیشکش سے فائدہ اٹھاسکیں گے؟

بدھ 8 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک ایسے وقت میں جب پنجاب میں گندم کی خریداری نہ ہونے کے باعث کسان پریشان ہیں وہیں خیبر پختونخوا حکومت نے کاشتکاروں سے گندم کی خریداری شروع کردی ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں رواں سیزن کے لیے گندم کی خریداری کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے۔

افتتاح کے بعد کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا کے مقامی کسانوں سے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی جائے گی اور ڈیرہ اسماعیل خان کے مقامی کسانوں سے 40 ہزار میٹرک ٹن گندم خریدی جائے گی جب کہ مجموعی طور پر 29 ارب روپے مالیت کی گندم خریدی جائے گی۔

کیا پنجاب کے کسان خیبر پختونخوا حکومت کو گندم فروخت کر سکتے ہیں؟

وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو کے مطابق صوبے بھر کے کاشتکاروں سے گندم خریداری کا عمل شروع ہو گیا ہے جس کے لیے کسان خود گندم خریداری مرکز میں لائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں گندم کی قیمت 3900 روپے فی 40 کلو مقرر ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت پنجاب کے کسانوں سے گندم خریدنے کے لیے تیار ہے جس کے لیے صوبہ بھر میں خریداری مراکز قائم کر دیے گئے ہیں۔ ابتدائی دنوں میں مقامی کسانوں کو ترجیح دی جائے گی جبکہ اس کے بعد جو بھی کسان گندم لے کر آئیں گے ان سے خریدی جائے گی۔ پنجاب کے کسان بھی گندم لا سکتے ہیں جو مقامی کسانوں کے لیے ریٹ مقرر ہے اسی ریٹ پر ان سے بھی گندم خریدی جائے گی۔’

پنجاب کے کسانوں کے لیے رکاوٹ کیا ہے؟

پاکستان کسان اتحاد کے جنرل سکریٹری رانا ظفر نے خیبر پختونخوا حکومت کی پیشکش کو خوش آئند قرار دیا۔ وی نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے رانا ظفر نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب کے کسان خیبر پختونخوا حکومت کو گندم فروخت کر سکتے ہیں اور بین الصوبائی خریدو فروخت پر پابندی بھی ہٹا دی گئی ہے۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ پیش کش اپنی جگہ لیکن کسانوں کے لیے پنجاب سے خیبر پختونخوا گندم لے کر جانا آسان نہیں ہے۔ اگر اس مشکل وقت میں خیبر پختونخوا حکومت پنجاب کے کسانوں کے ساتھ نیکی کرنا چاہتی ہے تو پنجاب کے کچھ اضلاع میں خریداری مرکز قائم کرے تاکہ کسانوں کے لیے رسائی آسان ہو۔‘

رانا ظفر نے مشورہ دیا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے کے ساتھ ملحقہ بھکر، لیہ اور دیگر اضلاع میں خریداری مراکز قائم کر سکتی ہے۔‘ کسانوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ گندم دوسرے صوبے تک منتقل کریں۔ حکومت کے پاس ہیں وہ کر سکتی ہے۔‘

رانا ظفر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں گندم نرخ پنجاب سے زیادہ ہیں اور یہاں سے ٹرانسپورٹ کرکے وہاں فروخت کرنا بھی فائدہ مند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹرانسپورٹ کا خرچہ کچھ زیادہ نہیں ہے لیکن کسان تیار نہیں ہیں اور اس سے بھی بروکرز کو فائدہ ہو گا‘۔

خیبر پختونخوا میں اسٹوریج کی کم گنجائش ایک اہم مسئلہ

محکمہ خوراک کے افسر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا 3 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس صوبے میں 3  لاکھ ٹن گندم اسٹور کرنے کی گنجائش ہے اورایک لاکھ ٹن پہلے سے ہی ہے جبکہ 3 لاکھ کی مزید گنجائش ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے کو 15 لاکھ ٹن درکار ہوتی ہے جبکہ اسٹور کرنے کی گنجائش کم ہونے اور فنڈز کی کمی کے باعث حکومت 3 لاکھ ٹن سے زیادہ خریداری نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں گندم کی پیداوار کم ہوتی ہے اس لیے پنجاب سے انحصار ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی اپنی پیداوار 3 لاکھ ٹن سے کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کے کسانوں بھی گندم لا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان، نوشہرہ، مردان، صوابی اور پنجاب کے قریب دیگر اضلاع کے خریداری مرکز میں پنجاب کے کسان گندم لاتے ہیں اور اس بار بھی کچھ مراکز میں لے کر آئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کی پیشکش سے مڈل مین کو فائدہ ہوگا

محکمہ خوراک کے افسر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں گندم کی سرکاری قیمت پنجاب کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہر سال پنجاب سے گندم خیبر پختونخوا لائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میری معلومات کے مطابق اس بار بھی پنجاب سے لوئر چترال اور دیگر مراکز میں گندم لائی گئی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ اکثر گندم لانے والے کسان نہیں بلکہ بروکرز ہوتے ہیں جو کسانوں سے گندم لے کر یہاں فروخت کرتے ہیں اور کسانوں کو ادائیگی کم کرتے ہیں۔

رانا ظفر نے بھی ان کی رائے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مڈل مین یا بروکرز صوبائی حکومت کی پیشکش سے فائدہ اٹھائیں گے، کسان اس کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
مراکز میں خریداری سے 12 ارب روپے کا فائدہ ہو گا

محکمہ خوراک کے افسر نے بتایا کہ حکومت نے روان سیزن کے لیے تمام اضلاع میں خریداری مراکز قائم کیے ہیں جہاں کسانوں کو خریداری کے وقت نقد ادائیگی بھی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ مراکز میں خریداری سے گندم ٹرانسپورٹیشن کا خرچہ کسان خود برداشت کریں گے جس سے حکومت کو 12 ارب روپے کا فائدہ ہو گا جو گوداموں کی حالت زار بہتر بنانے پر خرچ کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp