عمران خان کا 2 ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان

جمعہ 17 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف  عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے اڈیالہ جیل میں 5 روز میں 2 سزائیں سنائی گئیں اس پر وہ جج ابو الحسنات اور جج قدرت اللہ کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے۔

اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس بھی انہی کیسز کی رفتار پر چلایا جا رہا ہے جبکہ دیگر سیاستدانوں کے مقدمات جو کہ انہی عدالتوں میں زیر التوا ہیں ان پر لمبی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس ہمارے خلاف کیسز میں ایک ہفتے میں 3،3، 4،4 پیشیاں لگائی جا رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ٹرائل کی کارروائی نارمل انداز میں آگے بڑھائی جائے۔

’ملک 2 حصوں میں بٹا ہے ایک فارم 47 والے دوسرے فارم 45 والے‘،

عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک 2 حصوں میں بٹا ہو ا ہے ایک فارم 47 والے جنہیں فارم 47 کے ذریعے جتوایا گیا اور اقتدار سونپا گیا اور دوسرے فارم 45 والے ہیں جن پر ہر قسم  کا ظلم اور تشدد کیا گیا اور جعلی فارم 45 کے ذریعے ان  کی جیت کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی سوال کرتا ہے تو فارم 47 سے مستفید ہونے والے اس پر حملہ آور ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کی ذاتیات پر اتر آتے ہیں چاہے ان کی اپنی ذاتی حیثیت کچھ ہی کیوں نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارا نظام جھوٹ پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد جھوٹ کی حفاظت کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ تمام اس جھوٹے  نظام کے نمائندے ہیں جنہیں جھوٹے طریقے سے ان کرسیوں پر بٹھایا گیا ہےاور ان کے پاس کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں۔

پی ٹی آئی جلسوں پر پابندی کیوں؟

 عمران خان نے کہا کہ یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ تمام جماعتوں کو جلسوں کی اجازت ہے لیکن تحریک انصاف جلسہ نہیں کر سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری گزشتہ حکومت ہو یا خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت، کس جگہ پر ہم نے جلسے جلوس کے انعقاد پر پابندی لگائی؟ لیکن یہاں ہم کہیں پر بھی جلسے کے لیے اجازت مانگنے جاتے ہیں تو اس پر جھوٹے مقدمات بنا دیے جاتے ہیں۔

ہم نے پنجاب اسمبلی کیوں تحلیل کی تھی؟

عمران خان نے کہا کہ ہم نے پنجاب اسمبلی اس لیے تحلیل کی کیونکہ جنگل کا بادشاہ ہماری حکومت گرانے کی کوشش کر رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ایم پی ایز کو ڈرایا دھمکایا جا رہا تھا اور جمہوریت کا یہی اصول ہوتا ہے کہ جب اس قسم کے حالات پیدا ہو جائیں تو دوبارہ عوام سے رجوع کیا جاتا ہے لہٰذا ہم  نے جمہوری اصول اپناتے ہوئے دوبارہ عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنی حکومت گرا دی۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اسی طرح ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈالتے ہوئے گلگت بلتستان  اور آزاد کشمیر میں ہماری حکومتیں گرائیں اور کٹھ پتلیاں کھڑی کردیں جن کو عوام کی کوئی حمایت حاصل نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب اس طرح کی حکومتیں قائم کی جاتی ہیں تو پھر آزاد کشمیر جیسا  ردعمل آتا ہے۔

سپریم کورٹ میں کیوں نہیں بولا؟

سپریم کورٹ میں گزشتہ روز نیب ترامیم کیس میں اپنی پیشی کے موقعے پر نہ بولنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ میں بولنے کے لیے مکمل تیار تھا لیکن مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا  گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس کی کارروائی کو لائیو نشر کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی اگلی بار انہیں بولنے کا موقع دیا جائے گا۔

’حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے‘

مذاکرات پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’فارم 47 والوں سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، نگران وزیراعظم کے بیان کے بعد اس حکومت کےقائم رہنے کا کیا جواز ہے، انوار الحق کاکڑ نے حنیف عباسی کو طعنہ دے کر شہباز شریف کو پیغام بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ اور کمشنر راولپنڈی کے بیانات کی روشنی میں فارم 47  کی حقیقت کھلے گی تو یہ حکومت خود بخود  گر جائے گی، ان سے کیا بات کروں‘۔

کیا مجھے فیئر ٹرائل دیا جارہا ہے، عمران خان کا چیف جسٹس سے سوال

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا، میں ان سے سوال کرتا ہوں کیا مجھے فئیر ٹرائل دیا جا رہا ہے ؟ہم امید کرتے ہیں کہ انصاف ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یاسمین راشد اور باقی خواتین کا کیا قصور ہے؟

’آرمی چیف کو ملک کے لیے خط لکھوں گا‘

عمران خان نے کہا کہ وہ آرمی چیف کو خط اپنی ذات کے لیے نہیں  بلکہ ملک کے لیے لکھیں گے جس کے لیے انہوں نے وکلا کو ہدایات دے دی  ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس  خط میں بتاؤں گا کہ آزاد کشمیر میں جو ہو رہا ہے اور ملک جہاں جا رہا ہے اس پر ہمیں سوچنا پڑے گا، فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا‘۔

انہوں نے کہا کہ فوج ملک کا ایک نہایت اہم ادارہ ہے اور عوام اور فوج کو آمنے سامنے کبھی نہیں آنا چاہیے لیکن ہم آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp