اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 190 ملین پاونڈ کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے گزشتہ روز عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ فیصلہ بدھ کو سنا دیا۔
مزید پڑھیں
عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
کیا سابق وزیراعظم عمران خان ضمانت ملنے کے بعد رہا ہو جائیں گے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ سے 190 ملین پاونڈ کیس میں ضمانت منظور ہونے کے باوجود عمران خان 2 مقدمات میں سزایافتہ مجرم ہیں اس لیے ان کی فوری رہائی ممکن نہیں ہوگی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 7 برس قید سزا سنائی گئی ہے۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے جس پر پراسیکیوشن کے وکیل کے دلائل جاری ہیں۔
عدت نکاح کیس کے علاوہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سائفر کیس میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی عدالت نے 10،10 برس قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
اس کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر عمران خان کے وکیل اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں جبکہ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر کے دلائل حتمی مرحلے میں ہیں۔
ان 2 کیسز کے علاوہ سابق وزیراعظم عمران خان پر توشہ خانہ نیب مقدمے میں 14 برس کی سزا بھی سنائی گئی ہے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان سزاوں کو معطل کردیا تھا۔
عمران خان کی رہائی سائفر کیس اور عدت نکاح کیس میں سزائیں کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ہی ممکن ہوگی تاہم 190 ملین پاونڈ کیس کا ٹرائل بھی اڈیالہ جیل میں جاری ہے۔