کرغز حکومت کی درخواست پر دورہ بشکیک ملتوی کیا، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار

اتوار 19 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے غیر ملکی طلبہ کہ تعداد 16 ہے، جن میں 4 سے 5 پاکستانی شامل ہیں جو زیر علاج ہیں۔ 130 طلبہ واپس آ چکے ہیں جبکہ 540 مزید آج وطن لوٹ آئیں گے۔ 50 سے زائد طلبہ نے پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کرکے واپسی کنفرم کی ہے۔ کرغز وزیر خارجہ کی درخواست پر دورہ بشکیک ملتوی کیا گیا ہے۔

لاہور میں وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ حملہ صرف پاکستانی طلبہ پر نہیں کیا گیا۔ ان میں عرب، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبہ بھی شامل ہیں۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ کرغز وزیر خارجہ نے انہیں بتایا کہ کچھ شر پسند سوشل میڈیا عناصر نے پروپیگنڈا کیا اور واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تاکہ انارکی پھیلائی جا سکے، جس کا فائدہ کرغز اپوزیشن نے بھی اٹھایا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف بھی اس معاملے میں خود لمحہ بہ لمحہ سرگرم رہے ہیں۔ وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ فعل ہے اور لمحہ با لمحہ ہمیں تمام پیشرفت کے حوالے سے تفصیلات ملتی رہی ہیں۔ کرغزستان کے صدر سے پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے مستقل رابطہ رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کرغزستان کے نائب سفیر کو ہفتے کو طلب کیا اور ان سے کہا کہ ہمیں ساری تفصیلات چاہیے اور ہمارے سفیر بھی وزارت خارجہ کو تفصیلات فراہم کرتے رہے۔ اس معاملے پر وزیراعظم نے پاکستانی سفیر سے خود بھی بات چیت کی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کرغزستان کے وزیرخارجہ نے بتایا کہ وہ خود اور ان کے صدر اس معاملے کو خود مانیٹر کر رہے ہیں اور یہاں کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوا، یہ واقعہ غلط فہمی کی بنا پر ہوا، ہماری بھی اپوزیشن ہے اور اپوزیشن جماعتیں غیر ملکی طلبہ کے خلاف مہم چلاتی ہیں کہ ہمارے ملک میں غیر ملکی طلبہ کیوں آتے ہیں؟ وہ حکومتی پالیسی کے خلاف بات کرتے ہیں۔ جمعہ کے بعد سے علاقے میں امن قائم ہے۔

وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بشکیک میں موجود پاکستانی خواتین سے متعلق جھوٹ پھیلایا گیا، ہمیں گھٹیا سیاست سے باہر نکلنا چاہیے، لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنا افسوس ناک ہے۔ کرغز وزیرخارجہ نے بتایا ہے کہ ہماری اپوزیشن حکومتی پالیسیوں کیخلاف ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کرغز صدر اور کابینہ چیئرمین صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں، اگر ضرورت ہوئی تو ہم کرغزستان ضرور جائیں گے، ہماری ذمہ داری ہے کہ جو طلبہ واپس آنا چاہتے ہیں ان کو سہولت دیں۔ 2 سینئر افسران کو کرغزستان بھجوایا گیا ہے۔ بشکیک میں 11 ہزار سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں۔

ایک سیاسی جماعت نے پوائنٹ اسکورنگ کے لیے پروپیگنڈا کیا، جتنی مذمت کی جائے کم ہے:  عطا اللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بشکیک 2 طلبہ گروپوں کے درمیان تصادم ہوا اور پاکستانی طلبہ اس تصادم کی زد میں آئے۔ کرغزستان سے ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں۔ جب واقعہ پیش آیا تو وزیراعظم آفس اور دفتر خارجہ فوری حرکت میں آئے۔ وزیراعظم اور وزیر خارجہ پچھلے 2 دن سے مسلسل صورتِ حال کو دیکھ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے فوری طور پر خصوصی پرواز کا انتظام کیا۔ اب حالات معمول کے مطابق ہیں۔ حکومت نے بروقت نوٹس لیتے ہوئے ایمرجنسی رسپانس سیل بنایا۔ بدقسمتی سے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے مخصوص پروپیگنڈا کیا گیا، بنگلہ دیش کے ایک طالب علم کی تصویر لگا کر اسے پاکستانی کہا گیا، ہلاکتوں کی جعلی تصاویر پھیلانے والے اللہ سے ڈریں، اس صورتحال کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کرنا افسوسناک ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 6 طالب علم 3 مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ہمارے سفیر ان طلبہ سے رابطے میں ہیں، حکومت کی پوری مشینری اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، کسی پاکستانی کو غیر محفوظ نہیں ہونے دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp