وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایمانداری سے ٹیکس وصول کیا جائے تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی درپیش نہیں ہوگی، ٹیکس کی وصولی میں 3گنا تک کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے کرپشن کو کرپشن سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے، لوگ ٹیکس چوری کو چوری سمجھتے ہی نہیں، ان کے نزدیک یہ کوئی جرم ہی نہیں ہے۔
’ٹیکس چوری کو لوگ کرپشن یا بدعنوانی نہیں بلکہ عقل کی بات سمجھتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، ٹیکس چوری کرنے والے اسمبلیوں تک پہنچ گئے ہیں۔ ٹیکس چوری کا معاملہ اسمبلی میں بھی اٹھایا تھا۔ لوگوں نے تو کرپشن کو کرپشن سمجھنا ہی بند کردیا ہے۔
’ہم 36ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس اکٹھا کرسکتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جو اس وقت ٹیکس اکٹھا کرتا ہے یہ اس سے 3گنا ٹیکس چوری ہورہا ہے، ایف بی آر کے ٹیکس محصولات اس وقت 9سو ارب کے قریب ہیں۔ محصولات نصف بھی ہو جائیں تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔
’ہمیں کرنا کچھ بھی نہیں صرف ایمانداری کو اپنانا ہے‘۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 173ارب روپے کے ٹیکس 2کمپنیاں گزشتہ سال دے رہی تھیں، باقی تمام سگریٹ کمپنیوں کا مجموعی طور پر اتنا ہی ٹیکس تھا، غیر قانونی سگریٹ کے اضافے سے ٹیکس چوری ہوتا ہے، یہ کہنے میں عار نہیں کہ اب سگریٹ والے اسمبلیوں میں پہنچ چکے ہیں۔ نسٹ ریسرچ رپورٹ کے مطابق سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی وجہ سے سالانہ 310ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
’جعلی سیگریٹ بنانے والے اپنا برانڈ نام بھی تبدیل کرسکتے ہیں‘۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ معاشرے میں جن کو عزت دی جا رہی ہے وہی ٹیکس چور نکلتے ہیں، پنجاب حکومت کی ملکیت میں 60 ہزار دکانیں ہیں، ان دکانوں کا کرایہ چند ہزار روپے جمع ہوتا ہے۔