سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، امریکا کے ساتھ تعلقات خرابی کے شواہد کیا ہیں؟ چیف جسٹس

منگل 21 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، اس موقع پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اس کیس میں آڈیو اور ویڈیو شواہد ایکسپرٹس نے پیش کیے ہیں، انہوں نے ٹیپس پیش کرتے وقت کہا کہ ہم نے ریکارڈ کیا ہے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ ایکسپرٹس کے بیانات کے بعد اُن پر جرح بھی کی گئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیاکہ کیا عدالت نے فیصلے میں اِن شواہد پر انحصار کیا ہے؟۔

پراسیکیوٹر نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے ایکسپرٹس کی شہادت کو اپنے فیصلے میں ڈسکس کیا ہے، عدالت نے اس پر فیصلہ نہیں دیا مگر اپنی ججمنٹ میں ذکر کیا ہے۔

پراسیکیوٹر نے کہاکہ سائفر کو پبلک کیا گیا، اس پر میں چارج فریم پڑھوں گا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان آفیشل سیکریٹ دستاویزات کو پبلک کیا، وزیراعظم کی حیثیت سے آفیشل دستاویزات کو پبلک کیا گیا۔

پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی حیثیت سے بڑے عوامی اجتماع میں سائفر کو پبلک کیا گیا۔

کیا کمیونیکیشن آف انفارمیشن کوئی جرم ہے؟ چیف جسٹس

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا کمیونیکیشن آف انفارمیشن کوئی جرم ہے؟ جس کے جواب میں پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت نے سوال کیا تھا کہ وہ دستاویز سائفر کیسے ہے، اس متعلق بتاؤں گا۔

پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدالت نے سوال اٹھایا تھا کہ سائفر کا متن کہاں ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان پر عائد کی گئی فردِ جرم سائفر سے متعلق تھی۔

انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بطور وزیراعظم سائفر فراہم کیا گیا اور اس بات کو وہ تسلیم کرچکے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کیا محض معلومات دینا بھی جرم بنتا ہے؟ جس کے جواب میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ جی وہ بھی جرم بنتا ہے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اس عمل سے قومی سلامتی کو نقصان پہنچا، عمران خان کے دانستہ یا نادانستہ اقدام سے دیگر ممالک نے فائدہ اٹھایا۔

چیف جسٹس پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی ساری باتیں مان لیتے ہیں صرف اتنا بتائیں جرم کیا ہوا ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ سیکرٹ دستاویزات کو پبلک کرنے پر بیرونی طاقتوں کو فائدہ ہوا۔

کس بیرونی طاقت سے ہمارے تعلقات خراب ہوئے، عدالت

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کس بیرونی طاقت کو ان سے فائدہ ہوا ہے؟ اور کس بیرونی طاقت سے ہمارے تعلقات خراب ہوئے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ امریکا کے ساتھ تعلقات خرابی کے شواہد کیا ہیں؟، آپ نے شواہد میں ڈی مارش پیش نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کہاں ہیں وہ دستاویزات جن میں ہو کہ ہمارے تعلقات خراب ہوئے ہیں، انہوں نے ہمارے طلبا کو ملک بدر کیا ہو، سفارتی یا کاروباری تعلقات ختم کیے ہوں تو بتائیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ تعلقات ڈائریکٹ خراب ہوں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہی تو آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ سب کچھ میسج میں تھا؟

عمران خان نے جلسے میں جو کہا امریکا نے اس کی تردید کی، جسٹس میاں گل حسن

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جلسے میں جو کہا امریکا نے اس کی تردید کردی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ سیکرٹ ڈاکومنٹس عدالتی ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بن سکتے؟

پراسیکیوٹر نے کہاکہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 14 میں واضح لکھا ہے کہ آفیشل ڈاکومنٹس کو کہیں بطور قانون شہادت پیش نہیں کرسکتے۔

چیف جسٹس نے پھر استفسار کیاکہ کیا سیکریٹ ڈاکومنٹ عدالت کو نہیں دکھایا جاتا؟ اس کیس میں کیا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ نے کہاکہ یہ ڈاکومنٹ نہیں جائے گا؟

جسٹس میاں گل حسن کا اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ہم اگر کہیں تو کیا ہمیں سائفر کی کاپی دکھا دیں گے؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ جی دکھا دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کیا یہ اتنا سادہ ہے کہ ہم کہیں اور آپ سائفر دکھا دیں گے؟

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ اگر عدالت کہے تو دکھایا جائے گا، ٹرائل کورٹ نے ایسا نہیں کہا تھا۔

اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ خوفناک راستے پر چل رہے ہیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp