صبا حمید کے نئے ڈرامے ’نور جہاں‘ پر تنقید کیوں ہورہی ہے؟

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نجی ٹی وی کی نئی ڈراما سیریل نور جہاں کے ٹریلرز ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں، جو 25 مئی کو آن ایئر کی جائے گی،  یہ ڈراما سیریل سکس سگما پلس پروڈکشنز نے پروڈیوس کی ہے، ڈراما سیریل کی کہانی مقبول پاکستانی مصنف زنجبیل عاصم شاہ نے لکھی ہے، اس سیریل کے ڈائریکٹر مصدق ملک ہیں۔

ڈراما سیریل کی کاسٹ میں نور حسن، کبریٰ خان، ہاجرہ یامین، زویا ناصر، صبا حمید، علی رحمان خان اور دیگر شامل ہیں، ڈرامے کی کہانی ایک مستند پرانے اسکول کی بزرگ خاتون کے گرد گھومتی ہے، جو اپنے بیٹوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کررہی ہے۔

منگل کے روز اس ڈرامے کا نیا ٹریلر ریلیز کیا گیا ہے، جس میں صبا حمید، نے ایک بادشاہ کی کہانی بیان کی جس نے بیٹی کی پیدائش کے بعد اپنا غرور اور عزت کھو دی، صبا حمید بادشاہ کی کہانی سناتی ہیں کہ ایک بادشاہ تھا جو بہت مغرور تھا، اس نے اپنے گھر کے دروازے اونچے کروائے تاکہ اسے جھک کر نہ دروازے سے گزرنا پڑے، بادشا کے ہاں جب بیٹی کی پیدائش ہوئی تو اس نے مزدوروں کو بلا کرکہا کہ دروازے نیچے کردیں، کیوں کہ اس کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے۔

ڈراما سیریل نور جہاں کی رجعت پسند اور پریشان کن کہانی کو عوام کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، زیادہ تر شائقین ڈراما سیریل کی امتیازی کہانی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

دوسری جانب ایک کے بعد ایک اس قسم کے نقصان دہ کرداروں کو قبول کرنے پر بہت سے سوشل میڈیا صارفین صبا حمید سے بھی ناراض ہیں، ایک مداح نے لکھا کہ صبا حمید ہمیشہ ایسے ہی کردار کرتی ہیں۔

Saba Hamid's Upcoming Drama Noor Jahan Criticized For Distressing Storyline

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا، ’وہ کبھی بھی بااختیار عورت کو مثبت روشنی میں نہیں دکھائیں گے۔‘

Saba Hamid's Upcoming Drama Noor Jahan Criticized For Distressing Storyline

کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ یہ اداکار اور ڈراما میکرز بھی اس دور میں رہتے ہیں جہاں لوگ بیٹیوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، ان ڈراموں میں ایسی کہانیوں کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ترقی پسند مواد کے ذریعے معاشرے کو تعلیم نہیں دینا چاہتے۔

Saba Hamid's Upcoming Drama Noor Jahan Criticized For Distressing Storyline

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp