امریکا میں ایک شخص کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے مبینہ طورپر پر بچوں کی فحش تصاویر تخلیق کرنے اور پھر ان تصاویر کو ایک 15 سالہ بچے کو بھیجنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ انصاف نے ایک بیان میں بتایا کہ ریاست وسکانسن سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ اسٹیو اینڈرایگ کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے بچوں کی ہزاروں کی تعداد میں فحش تصاویر بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
محکمہ انصاف کا مزید کہنا تھا کہ یہ تصاویر ملزم کے کمپیوٹر میں محفوظ تھیں اور ان تصاویر میں بچوں کو نیم عریاں لباس یا عریاں حالت میں جنسی عمل کرتے دکھایا گیا تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، ملزم پر الزام ہے کہ اس نے ایک 15 سالہ لڑکے سے رابطہ کرکے اسے یہ بتایا تھا کہ کیسے اس نے ’اسٹیبل ڈی فیوژن‘ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی ٹیکسٹ پرومپٹس کو بچوں کی فحش تصاویر میں تبدیل کیا۔
ملزم نے لڑکے کو انسٹاگرام پر مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی غیراخلاقی تصاویر بھجوائی تھیں۔ انسٹاگرام نے ملزم کی اس سرگرمی کی نشاندہی کرکے متعلقہ ادارے کو رپورٹ کیا تھا، جس کے بعد محکمہ انصاف نے ملزم کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
اس حوالے سے محکمہ انصاف کے کریمینل ڈویژن کے سربراہ نکول آرجینٹائری نے کہا کہ اس کیس سے واضح ہوچکا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے بچوں کی فحش تصاویر بنانا غیرقانونی عمل ہے اور محکمہ انصاف ایسی حرکتوں میں ملوث کسی بھی فرد کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔
نکول آرجینٹائری کا کہنا تھا کہ جرم ثابت ہونے پر عدالت ملزم کو 70 سال قید کی سزا سنا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں جدت آسکتی ہے مگر یہ ہمارے بچوں کے تحفظ سے متعلقہ عزم کو متزلزل نہیں کرسکتی۔