بھارت میں سوشل میڈیا پر مسلم مخالف پراپیگنڈہ، مودی سرکار اور میٹا کا گٹھ جوڑ بےنقاب

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کے حالیہ انتخابات میں توقعات کے برعکس نتائج آنے کے خوف سے مودی سرکار نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور منفی معلومات کو مزید فروغ دینا شروع کردیا ہے۔ مودی سرکار کا مسلم مخالف بیانیہ روز بروز شدت اختیار کررہا ہے اور سوشل میڈیا پر انتشار اور انتہاپسندی اپنے عروج پر ہے۔

بھارت میں مسلم مخالف ہندوتوا بیانیے کو سوشل میڈیا پر پھیلانے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مودی سرکاری کو میٹا کا تعاون حاصل ہے۔ مودی سرکار نے میٹا کو پیسوں کا لالچ دیکر مسلم مخالف اشتہارات منظور کروائے ہیں۔

ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے اور انتخابات میں ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مودی سرکار نے میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام) کی مدد لے کر مسلم مخالف مواد کو تیزی سے پھیلانا شروع کردیا۔

انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مودی سرکار کا میٹا کے ساتھ گٹھ جوڑ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی انتخابات کے نتائج سے خوفزدہ ہوچکی ہے اور اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی حد تک گرنے کو تیار ہے۔

بھارت میں سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف انتشار اور تفریق کو وسیع پیمانے پر پھیلا جا رہا ہے۔ بھارت میں فیس بک پر ایسے مسلم مخالف مواد کو دکھانے کی منظوری دی گئی ہے جس میں مسلمانوں کو کیڑوں اور دہشتگردوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔

بی جے پی اور مودی سرکار انتخابات جیتنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر مسلمان مخالف غلط معلومات پھیلانے اور مذہبی تشدد کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ مودی سرکار  نے ایک اور اشتہار میں ایک اپوزیشن لیڈر کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ جھوٹا دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان کے جھنڈے کی تصویر کے ساتھ بھارت سے ہندوؤں کو مٹانا چاہتے ہیں۔ الیکشن کے دوران مودی اور بی جے پی کے غنڈوں نے تسلسل سے مسلم مخالف بیان بازی کی اور مسلمانوں کی جانب سے ہندوؤں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا۔

مودی کی جانب سے میٹا کو انگریزی، ہندی، بنگالی، گجراتی میں 22 اشتہارات پیش کیے گئے جن میں سے 14 کو منظور کیا گیا۔ دوسری جانب میٹا کی یہ واضح پالیسی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ دھوکہ دہی کرنے والے مواد کو پھیلنے سے روکے گی۔

مودی کے زور دینے پر میٹا کی جانب سے مودی مخالف پانچ تقاریر اور اشتہارات کو ہٹا دیا گیا۔ مودی کی جانب سے نسل پرستی اور آمریت پسندی کو بڑھاوا دیتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر پھیلانے، مساجد کو شہید کرنے کی تصاویر شیئر کرنے اور پرتشدد سازشی نظریات کو آگے بڑھانے کے لیے اشتہارات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

بی جے پی اور مودی بھارت میں ہندو قوم پرستی کو پروان چڑھانے کے لیے تیسری بار کے لیے اقتدار میں آنے کے لئے بے تاب ہیں۔ مودی نے اپنے 10 سالہ اقتدار میں ہندوتوا نظریے کو فروغ دینے کے علاوہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی، اپوزیشن کو ہراساں اور مسلم اقلیت پر ظلم و ستم میں اضافہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp