بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو ’گھس بیٹھیے‘ بول دیا، سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا

پیر 22 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انڈیا میں 2024 کے عام انتخابات کا انعقاد 19 اپریل سے شروع ہوا جو یکم جون تک جاری رہے گا۔ بی جے پی کے رہنما اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے تیسری مدت کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کی قیادت کی۔ انھوں نے ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے قوم پرستی، اقتصادی ترقی اور مسلمانوں کو اپنی انتخابی مہم کا محور بنایا۔

ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہیں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اپنے خطاب میں نریندر مودی نے ملسمانوں کو ’گھس بیٹھے‘ کہہ دیا۔ عوام کو جوش و ولولہ دلاتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے پوچھا کہ آپ کی محنت کی کمائی کا پیسہ ’گھس بیٹھیوں‘ کو دیا جائے گا، کیا آپ کو یہ منظور ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ کانگرس کا منشور کہہ رہا ہے کہ وہ خواتین کے سونے کا حساب کریں گے اور اس کو مسلمانوں میں بانٹ دیں گے۔

بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کو صارفین اور بھارتی صحافیوں کی جانب سے خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی صحافی ستیش آچاریہ  نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اس ملک نے آپ کو اقتدار، عزت، محبت اور قبولیت دی، آپ کی ایسی باتیں کرنے کی کیا مجبوری ہے، اپنی تقریروں سے معاشرے میں نفرت پھیلانے میں آپ کتنے بے بس ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک لیڈر کے طور پر آپ کو کیا عدم تحفظ ہے؟ انہوں نے نریندر مودی سے درخواست کی کہ براہ کرم محبت پھیلائیں اور مختلف برادریوں کو اکٹھا کریں اس سے تاریخ آپ کو یاد رکھے گی۔

سینئر صحافی حامد میر نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا’ میں یقین نہیں کرسکتا کہ نریندر مودی ان تمام مسلمانوں کے لیے جو ہندوستان کی کل آبادی کا 14 فیصد سے زیادہ ہیں ان کے لیے لفظ گھس بیٹھیے استعمال کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارتی صحافیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں متاثر ہوا ہوں کہ ہندوستان میں ایسے بہادر صحافی موجود ہیں جنہوں نے اپنے وزیر اعظم کی بھارت کی مذہبی برادری کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقریر کو ناپسند کیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ نریندر مودی کی جانب سے یہ بہت شرمناک تقریر ہے جسے تاریخ یاد رکھے گی، انہوں نے بھارتی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ طاقت کے لیے بے چین ہیں اور ووٹنگ کے پہلے مرحلے نے ہی انہیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ صارف کا مزید کہنا تھا کہ ذرا انتظار کریں لوگ انہیں سبق سکھائیں گے۔

ڈاکٹر قمر چیمہ لکھتے ہیں کہ نریندر مودی بھارتی مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بناتے ہیں حالانکہ وہ ہندوستانی شہری ہیں، انہں نے سوال کیا کہ بھارتی وزیراعظم ہندوستان کو ہندو مسلم میں کیوں تقسیم کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہندوستان کی 80 فیصد آبادی ہندو ہے۔ کیا الیکشن جیتنے کے لیے ہندوستان کو ہندو مسلم خطوط پر تقسیم کرنا ضروری ہے؟

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ یہ شخص بھارت کا دو بار وزیراعظم رہا ہے۔ حیرت ہے کہ ایسے لوگ وزارت عظمیٰ کی کرسی تک کیسے پہنچ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp