انڈیا میں 2024 کے عام انتخابات کا انعقاد 19 اپریل سے شروع ہوا جو یکم جون تک جاری رہے گا۔ بی جے پی کے رہنما اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے تیسری مدت کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کی قیادت کی۔ انھوں نے ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے قوم پرستی، اقتصادی ترقی اور مسلمانوں کو اپنی انتخابی مہم کا محور بنایا۔
ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہیں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اپنے خطاب میں نریندر مودی نے ملسمانوں کو ’گھس بیٹھے‘ کہہ دیا۔ عوام کو جوش و ولولہ دلاتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے پوچھا کہ آپ کی محنت کی کمائی کا پیسہ ’گھس بیٹھیوں‘ کو دیا جائے گا، کیا آپ کو یہ منظور ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ کانگرس کا منشور کہہ رہا ہے کہ وہ خواتین کے سونے کا حساب کریں گے اور اس کو مسلمانوں میں بانٹ دیں گے۔
بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کو صارفین اور بھارتی صحافیوں کی جانب سے خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی صحافی ستیش آچاریہ نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اس ملک نے آپ کو اقتدار، عزت، محبت اور قبولیت دی، آپ کی ایسی باتیں کرنے کی کیا مجبوری ہے، اپنی تقریروں سے معاشرے میں نفرت پھیلانے میں آپ کتنے بے بس ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک لیڈر کے طور پر آپ کو کیا عدم تحفظ ہے؟ انہوں نے نریندر مودی سے درخواست کی کہ براہ کرم محبت پھیلائیں اور مختلف برادریوں کو اکٹھا کریں اس سے تاریخ آپ کو یاد رکھے گی۔
PM Sir, this country has given you two terms of absolute power, given you so much love, respect and popularity. What's your compulsion to talk like this? How helpless are you to spread hatred towards a community in your speeches, sir! What's your insecurity as a leader? Please… pic.twitter.com/Ijc9uziTgT
— Satish Acharya (@satishacharya) April 22, 2024
سینئر صحافی حامد میر نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا’ میں یقین نہیں کرسکتا کہ نریندر مودی ان تمام مسلمانوں کے لیے جو ہندوستان کی کل آبادی کا 14 فیصد سے زیادہ ہیں ان کے لیے لفظ گھس بیٹھیے استعمال کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارتی صحافیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں متاثر ہوا ہوں کہ ہندوستان میں ایسے بہادر صحافی موجود ہیں جنہوں نے اپنے وزیر اعظم کی بھارت کی مذہبی برادری کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقریر کو ناپسند کیا۔
I can’t believe. Is @narendramodi using the word ghus bathiey (infiltrators) for all the Muslims who are more than 14% of total Indian population? I am impressed that India have brave journalists like @satishacharya who disapproved hate speech of his Prime Minister targeting a… https://t.co/CDNwKzxZ79
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) April 22, 2024
ایک صارف نے لکھا کہ نریندر مودی کی جانب سے یہ بہت شرمناک تقریر ہے جسے تاریخ یاد رکھے گی، انہوں نے بھارتی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ طاقت کے لیے بے چین ہیں اور ووٹنگ کے پہلے مرحلے نے ہی انہیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ صارف کا مزید کہنا تھا کہ ذرا انتظار کریں لوگ انہیں سبق سکھائیں گے۔
SHAME … History will document this Cheapest Oratory ..No point in putting any sense into an Emperor …who he is Naked and Desperate for Power. First phase of voting has rattled him… just wait . People will teach him #justasking #SaveDemocracySaveIndia #NoVoteForBJP… https://t.co/mpgm7kdWXF
— Prakash Raj (@prakashraaj) April 22, 2024
ڈاکٹر قمر چیمہ لکھتے ہیں کہ نریندر مودی بھارتی مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بناتے ہیں حالانکہ وہ ہندوستانی شہری ہیں، انہں نے سوال کیا کہ بھارتی وزیراعظم ہندوستان کو ہندو مسلم میں کیوں تقسیم کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہندوستان کی 80 فیصد آبادی ہندو ہے۔ کیا الیکشن جیتنے کے لیے ہندوستان کو ہندو مسلم خطوط پر تقسیم کرنا ضروری ہے؟
PM Modi Directly Targets Muslims in India as Infiltrators although they are indian Citizens?
Why PM Modi wants to divide India in Hindu Muslim when India has 80% Hindu population.
Is Dividing india on Hindu Muslim Lines Necessary to Win Elections? https://t.co/6zplRLMUwn
— Dr. Qamar Cheema (@Qamarcheema) April 22, 2024
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ یہ شخص بھارت کا دو بار وزیراعظم رہا ہے۔ حیرت ہے کہ ایسے لوگ وزارت عظمیٰ کی کرسی تک کیسے پہنچ سکتے ہیں۔
A two-time prime minister of India spewing filth, this murderer is certainly not the real face of India, but one wonders how such ignorant people can reach the chair of the prime minister. https://t.co/jbPVLqlKs0
— Raja Mohsin Ijaz (@rajamohsinsays) April 22, 2024