پرویز الٰہی کی رہائی: کیا اب پی ٹی آئی مزاحمت چھوڑ کر مفاہمتی بیانیہ اپنائے گی؟

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چوہدری پرویز الٰہی 9 مئی کے بعد گرفتار ہوئے اور تقریبا 9 ماہ جیل میں رہے۔ گو ان کی کئی بار ضمانتیں ہو ئیں مگر رہائی ممکن نہ ہوسکی کیوں کہ انہیں چھوڑنے سے پہلے ہی کسی اور مقدمے میں گرفتار کرلیا جاتا۔

وہ اپنی قید کے دوران جب عدالتوں میں پیش ہوتے تو ایک ہی بات کہتے دکھائی دیتے تھے کہ مقتدر حلقوں سے بات ہونی چاہیے اور ڈائیلاگ کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی بتاتے کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑنے کی متعدد پیشکشیں ٹھکرا چکے ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ نگار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی 2 دفعہ وزیر اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں اور بخوبی جانتے ہیں کہ طاقت کس کے پاس ہے۔

سلمان غنی نے کہا کہ پرویز الٰہی کی رہائی اب پاکستان تحریک انصاف میں وکلا کی سیاست اور ان کا غلبہ کم کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ حماد اظہر نے بھی اپنی روپوشی ختم کر دی ہے اور جس طرح اب پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت باہر آرہی ہے اس سے لگتا ہے کہ ان کو کوئی یقین دہانی کروائی گئی ہے، اب پی ٹی آئی کی سیاست پر وکلا کے بجائے سیاسی افراد کا غلبہ ہوگا۔

سلمان غنی نے کہا کہ پرویز الٰہی کے باہر آنے سے اب پی ٹی آئی کی مزاحمتی سیاست آگے نہیں بڑھے گی بلکہ اب مفاہمتی بیانیہ چلے گا اور پارٹی کو ایک نیا رخ ملے گا۔ تجزیہ کار کا خیال ہے کہ پرویز الٰہی کے باہر آنے کی ٹائمنگ (ماہ مئی) معنی رکھتی ہے۔

پرویز الٰہی کسی ڈیل کے تحت نہیں آئے، ملک احمد خان بھچر

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ وہ پرویز الٰہی کے حوصلے اور صبر کو سلام پیش کرتے ہیں کیوں کہ انہوں نے اس عمر میں جیل کاٹی اور ثابت قدم رہے جو ان کی پارٹی کے ساتھ وفادرای کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ملک احمد نے دعویٰ کیا کہ پرویز الٰہی کو کئی بار کہا گیا کہ پریس کانفرنس کرکے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کریں اور بدلے میں فوری رہائی پالیں مگر وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ پرویز الٰہی کی رہائی کسی ڈیل کے نتیجے میں ہوئی ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اوپر جتنے بھی مقدمات بنائے گئے تھے وہ جعلی اور بوگس تھے اسی وجہ سے وہ میرٹ پر رہا ہوئے ہیں۔

احمد خان نے کہا کہ پرویز الٰہی کی رہائی سے اب پی ٹی آئی کی پنجاب کی سیاست میں تبدیلی ضرور آئے گی اور وہ عام انتخابات پر پارٹی کے مؤقف اور عمران خان کے بیانیے کو آگے لے کر چلیں گے۔

پرویز الٰہی کی رہائی پر عدالت کا تحریری فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے چوہدری پرویز الٰہی کی پنجاب اسمبلی بھرتیوں کے کیس میں منگل کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد انہیں کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔

دوسری جانب اسی وقت آئی جی پنجاب نے جسٹس امجد رفیق کی عدالت میں پرویز الٰہی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات جمع کرا دی تھیں کہ پنجاب پولیس نے 9 مئی کے 20 مقدمات میں پرویز الہٰی کو نامزد کر دیا ہے۔

انہیں لاہور میں 3، فیصل آباد میں 4 اور  راولپنڈی میں 11 مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔ وہ ضلع اٹک اورضلع گوجرانوالہ کے ایک ایک کیس میں بھی نامزد ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے مقدمے میں ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ پرویز الٰہی کے کیس میں مزید انکوائری کی ضرورت ہے۔عدالت پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کرنے کا حکم دیتی ہے اور انہیں 5 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 شیورٹی بانڈ جمع کروانے کی ہدایت کرتی ہے۔

جسٹس سلطان تنویر احمد نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ بھی دیا گیا۔

پرویز الٰہی کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ ان کے مؤکل کی عمر 80 سال ہے ان کی ضمانت منظور کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp