پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عمر ایوب اور اسد قیصر نے وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہماری آواز ایک ہونی چاہیے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی اب مل کر حکومت مخالف احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے مل کر احتجاج کرنے سے زیادہ فائدہ کس پارٹی کو ہوگا اور کیا یہ احتجاج حکومت کو ٹف ٹائم دے گا؟
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی اور جے یو آئی مل کر احتجاج کرتے ہیں تو اس کا زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا اور اس کی طاقت میں بھی اضافہ ہو گا، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہی احتجاج کامیاب تصور کیا جاتا ہے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہو، جے یو آئی کے پاس اسٹریٹ پاور زیادہ ہے اور وہ اس کا مظاہرہ نہیں کرے گی جسے پی ٹی آئی والے کیش کریں گے۔
’پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے اتحاد کا فائدہ پورے ملک کو ہوگا‘
مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ اگر جے یو آئی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مل کر احتجاج کرے گی تو ایک دلچسپ چیز سامنے آئے گی کہ جے یو آئی کا عام انتخابات میں جن نشستوں پر دھاندلی کا الزام ہے اس میں سے بیشتر نشستیں خیبرپختونخوا کی ہیں اور وہاں پی ٹی آئی کامیاب ہوئی ہے، تو جے یو آئی کیسے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر احتجاج کرے گی؟
مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان اس اتحاد کو وسیع کرتے ہیں اور ایک بڑی سیاسی مفاہمت کی بنیاد رکھتے ہیں تو اس کا فائدہ پورے ملک کو ہوگا، اس طرح دیگر پارٹیاں بھی اس میں شامل ہوسکیں گی، اگر سیاسی جماعتیں یہ طے کر لیں کہ آئندہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد کرانا ہے تو یہ ایک مثبت عمل ہوگا اور اس سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔
اپوزیشن کے مل کر احتجاج کرنے اور حکومت کو ٹف ٹائم ملنے سے متعلق سوال پر مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ جب حکومت ایک مرتبہ قائم ہوجاتی ہے تو اسے 3 طریقوں سے، پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لانے، فوج کے ٹینکوں اور عدلیہ کے ذریعے ختم کیا جاسکتا ہے، اس وقت عدلیہ میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ منتخب حکومت کو گھر بھیجے، اگر احتجاج کرنے والوں کو فوج کی سپورٹ نہ ہو تو کیسے منتخب حکومت کو گھر بھیجا جاسکتا ہے۔
’پی ٹی آئی جے یو آئی کی سیاسی طاقت کا فائدہ اٹھائے گی‘
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی اور جے یو آئی مل کر احتجاج کرنے پر اتفاق کر لیتے ہیں تو اس کا اصل فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا، اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس اسمبلیوں میں نشستیں زیادہ اور جے یو آئی کے پاس کم ہیں لیکن احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے جے یو آئی کا سیاسی وزن پی ٹی آئی سے زیادہ ہے جس کا وہ بھر پور استعمال کرے گی۔
انصار عباسی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج حکومت کو کتنا ٹف ٹائم دے گا اس کا تعلق احتجاج سے نہیں ہوتا بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے، 2014ء کے دھرنے میں اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے ساتھ تھی لیکن اب اسٹیبلشمنٹ حکومت کے پیچھے کھڑی ہے، اس لیے احتجاج کرنے والوں کا حکومت کو ٹف ٹائم دینا مشکل ہوگا، حکومت کو ٹف ٹائم اپوزیشن کا احتجاج نہیں بلکہ مشکل معاشی حالات ضرور دے سکتے ہیں۔
’حکومت کو ٹف ٹائم ملے گا‘
سینئر صحافی خاور گھمن نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کو جے یو آئی کے ساتھ کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان کو اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے شکایات ہیں جن کا وہ حل چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمان کے پاس بہت اچھی اسٹریٹ پاور ہے، پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمان ان کے احتجاج میں شامل ہو جائیں گے تو اس سے پی ٹی آئی کا سیاسی وزن بہت بڑھ جائے گا اور حکومت کی مشکل میں اضافہ ہوگا۔
خاور گھمن نے کہا کہ 2014ء کے دھرنے میں بھی پی ٹی آئی کی اسٹریٹ پاور میں اضافہ پاکستان عوامی تحریک نے کیا تھا، اگر اس وقت طاہرالقادری پی ٹی آئی کے ساتھ نہ ہوتے تو ہوسکتا ہے کہ وہ دھرنا اتنا کامیاب اور اتنا طویل نہ ہوتا۔ اس وقت بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتیں، سندھ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور جماعت اسلامی سمیت جے یو آئی اور پی ٹی آئی سراپا احتجاج ہیں، اگر یہ سب مل کر احتجاج کریں گو ظاہر ہے کہ اس سے حکومت کو بڑا ٹف ٹائم ملے گا۔