گزشتہ ایک ماہ میں چوتھے اعلیٰ فوجی افسر کی گرفتاری عمل میں لاتے ہوئے روسی حکومت نے فوج کے جنرل اسٹاف کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وادیم شمرین کو بڑے پیمانے پر رشوت لینے کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں
الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ایک فوجی عدالت نے بدھ کے روز حکم دیا کہ وزارت دفاع کے مرکزی مواصلاتی ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ وادیم شمرین کو 2 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے۔
وادیم شمرین کی گرفتاری دیگر افسران کو پکڑنے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے جس کا مقصد فوجی معاہدوں کے دوارن کرپشن کے عمل کو روکنا ہے۔
ماہ رواں کے آغاز میں یوکرین میں روس کی کارروائی میں سابق اعلیٰ کمانڈر میجر جنرل ایوان پوپوف اور وزارت دفاع کے عملے کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل یوری کزنیتسوف کو رشوت ستانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اپریل میں سابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے قریبی ساتھی نائب وزیر دفاع تیمور ایوانوف کو بھی رشوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
صدر ولادیمیر پوتن نے بعد میں شوئیگو کو مئی میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد وزیر دفاع کے عہدے سے برطرف کر کے ان کی جگہ ماہر اقتصادیات آندرے بیلوسوف کو تعینات کیا۔
شوئیگو کو یوکرین کی لڑائی کے اوائل میں کیف پر قبضہ کرنے میں روس کی ناکامی کے لیے بڑے پیمانے پر مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا اور ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے ان پر نااہلی اور بدعنوانی کا الزام لگایا تھا جو گزشتہ سال ایک ناکام بغاوت شروع کرنے کے بعد ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
کریک ڈاؤن میں 3 دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایوانوف کا ایک دوست، ایک تعمیراتی کمپنی کا باس جس پر رشوت دینے کا الزام ہے اور وزارت دفاع کے ماتحت متعدد کمپنیوں کے کا ایک سابق سربراہ شامل ہیں۔
شمرین جنرل اسٹاف کے سربراہ جنرل ویلری گیراسیموف کے نائب ہیں۔ گیراسیموف پر کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا گیا ہے۔
روسی حکومت نے جمعرات کو اس بات کی تردید کی کہ حکام کے خلاف کوئی مہم نہیں چلائی جا رہی بلکہ یہ کارروائیاں بدعنوانی کے خلاف ایک مسلسل کوشش ہے۔
بڑا حملہ
وزارت دفاع میں گرفتاریاں اور قیادت کی تبدیلی اس وقت ہوئی ہے جب روسی افواج نے 18 ماہ میں یوکرین کے شمال مشرقی خارکیف علاقے پر ایک بڑا حملہ کرتے ہوئے میدان جنگ میں اپنی سب سے اہم پیش رفت کی ہے۔
مقامی حکام نے جمعرات کو بتایا کہ علاقائی دارالحکومت، خارکیف شہر پر تازہ ترین روسی حملوں میں 4 افراد ہلاک اور کم از کم 7 زخمی ہوئے۔
گورنر اولیح سینیہوبوف نے کہا کہ روسی افواج نے تقریباً 10 بار خارکیف پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے نے کھارکیو کے علاقے میں زولوچیو اور لیوبوٹین کو بھی نشانہ بنایا اور ہر قصبے میں کم از کم 2 افراد زخمی ہوئے۔
ٹیلی گرام پر پوسٹ کرتے ہوئے، گورنر نے بتایا کہ 10 مئی کو روسی افواج کے زمینی حملے کے بعد سے تقریباً 11 ہزار افراد اس علاقے میں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا مقامی حکام نے بتایا کہ یوکرین نے جمعرات کو روس کے بیلگوروڈ سرحدی علاقے کے ایک گاؤں پر ڈرون لانچ کیا اور اس کے مشرق میں مقبوضہ شہر گورلیوکا پر گولہ باری کی جس سے 2 افراد ہلاک ہو گئے۔
روسی وزارت دفاع نے جمعرات کو کہا کہ بیلگوروڈ میں اس کے فضائی دفاعی نظام نے یوکرین کی طرف سے راتوں رات لانچ کیے گئے 3 اولکھا اور 32 ویمپائر راکٹ اور 3 ڈرونز کو تباہ کر دیا۔
روسی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے نئے خارکیف حملے کا مقصد ایک سیکیورٹی زون بنانا ہے تاکہ مستقبل میں اس کی سرحد کے پار یوکرین کے حملوں کو روکا جا سکے۔