پاکستان میں 20 لاکھ خواتین فسٹولا کا شکار ہیں، ماہرین

جمعرات 23 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں 20 لاکھ خواتین فیسٹولا کے عارضے میں مبتلا ہیں جبکہ اس سے صحت پانے والی عورتوں کی تعداد 57 ہزار ہے۔

جمعرات کو انٹرنیشنل فسٹولا ڈے کے موقعے پر گلگت پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شفقت آرا نے کہا کہ ملک بھر میں 20 لاکھ خواتین اس آزمائش میں مبتلا ہیں جبکہ 57 ہزار خواتین کا علاج ہوچکا ہے۔

ڈاکٹر شفقت آرا نے بتایا کہ فسٹولا بیماری زچگی کا دورانیہ طویل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے جس کے باعث مریضہ کا بول و براز پر قابو نہیں رہتا اور اخراج مسلسل رہتا ہے۔

مرض کی تکلیف اپنی جگہ لیکن اس سے بھی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ کچھ خواتین کو ان کی اس مجبوری کی بنا پر ان کے جیون ساتھی چھوڑ بھی دیا کرتے ہیں۔

ڈاکٹر شفقت آرا نے کہا کہ اس بیماری کی بنیادی وجوہات میں معاشرتی ناہمواری، فرسودہ رسم و رواج، غربت، تعلیم کی کمی، فیملی پلاننگ سہولتوں کی عدم دستیابی، تربیت یافتہ صحت کے کارکنوں کی کمی اور علاقائی سطح پر بنیادی سہولتوں کا ناپید ہونا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیسٹولا کی بیماری بھی ترقی پذیر ممالک میں بسنے والی عورتوں کی بیماری ہے جنہیں صحت کی سہولیات میسر نہیں ہوتیں یا جن کی بہت کم عمری میں شادی ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صر اس بیماری مؤثر علاج ہے بلکہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس سے بچا بھی جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر شفقت آرا نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا انٹرنیشنل فیسٹولا ڈے کے انعقاد کا مقصد اس بات کو اجاگر کرنا ہے کہ اس بیماری سے کس طرح بچا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے بڑے پیمانے پر مڈوائف کی ٹریننگ شروع کی جائے گی تاکہ ہر حاملہ خاتون کی دیکھ بھال اور زیرنگرانی زچگی کا عمل ممکن بنایا جا سکے۔

ڈاکٹر شیرشاہ

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ گلگت بلتستان کی خواتین صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے دیگر شہروں کا رخ کرتے تھے خاص کر کراچی فیسٹولا سینٹر لے جایا جاتا تھا مگر اب آپ کے گھر کی دہلیز پر ملک کے معروف گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شیر شاہ اور ان کی ٹیم کی وجہ سے اس بیماری کا مفت علاج  گلگت سٹی اسپتال میں ممکن ہے۔

معالجین نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں کی خواتین جو اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ بھی سٹی اسپتال گلگت سے اپنا علاج کروا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp