امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی مصنوعات سے کینسر میں مبتلا ہونے والے متاثرین نے کمپنی پر نئے الزامات عائد کردیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی پراڈکٹس سے کینسر میں مبتلا ہونے والے متاثرین نے کمپنی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بار بار دیوالیہ ہونے کا بہانہ بناکر ان سے دھوکہ دہی کر رہی ہے اور ان ہزاروں مقدمات کو نمٹانے کی کوشش کررہی ہے جو بچوں کے پاؤڈر کے خلاف درج کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں
جانسن اینڈ جانسن کا پاؤڈر استعمال کرنے والے کینسر میں مبتلا ہونے والے 5 افراد نے کمپنی کی پروڈکٹس کے خلاف مقدمات درج کرا رکھے ہیں، جو 50 ہزار سے زائد افراد کی نمائندگی کرتے ہیں۔
گزشتہ دنوں اس کیس کی سماعت نیوجرسی کی وفاقی عدالت میں ہوئی، مدعیان مقدمہ کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل مائیک پیپنتونیو نے عدالت کو بتایا کہ ‘جانس اینڈ جانسن ملک کے معاشی اور عدالتی نظام کے ساتھ ایک سیاہ کھیل کھیل رہی ہے، کمپنی نے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم دیوالیہ پن کی حکمت عملی سے اربوں ڈالر کی ادائیگی میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔
جانسن اینڈ جانسن کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنے والی ٹیم کے نائب صدر ایریک ہاس نے اس موقع پر کہا کہ یہ مقدمہ مدعیان کے وکلا کی جانب سے ایک قسم کا تاخیری حربہ ہے جو نہیں چاہتے کہ ان کے کلائنٹ دیوالیہ پن کے پیش نظر کمپنی کے ساتھ تصفیے پر راضی ہوں۔
ایریک ہاس نے مؤقف اپنایا کہ ’وہ اس تصفیے کو روکنے کے لیے اتنے بے چین کیوں ہیں، ہماری توجہ پہلے بھی اس پر رہی ہے اور آگے بھی ہو گی کہ یہ معاملہ منصفانہ اور حتمی حل تک پہنچے، جس میں مدعیان کو بات کرنے کی اجازت ہے۔‘
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کمپنی کے خلاف زیادہ تر مقدمات خواتین کی جانب سے دائر کیے گئے ہیں جن کو اووریز کے کینسر کا سامنا ہے، جبکہ دوسرے مقدمات ان لوگوں کی جانب سے ہیں جن کو کینسر کی مہلک شکل میسوتھیلیوما ہے۔
دوسری جانب جانسن اینڈ جانسن کا مؤقف ہے کہ بچوں کے لیے بنایا گیا پاؤڈر اور دوسری ٹیلک مصنوعات مکمل محفوظ ہیں، ان مصنوعات میں ایسبیسٹوس موجود نہیں اور وہ کینسر کا باعث نہیں بنتیں۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اس سے قبل کاروباری دنیا کا ایک ہتھکنڈہ اپنایا تھا جس کو ’ٹیکسس ٹو سٹیپ‘ کہا جاتا ہے جس میں ٹیلک مصنوعات کو ذیلی نام دیا گیا اور 2021 میں کمپنی کے دیوالیہ ہونے کی رپورٹ جمع کرائی، کمپنی کے دیوالیہ ہونے کی خبروں کے ساتھ ہی اس کے خلاف مقدمات کے آگے بڑھنے کا سلسلہ رک گیا تھا۔