پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ 2015 میں اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں دفاتر کے قیام پر پاپندی عائد کر دی گئی تھی، پاکستان مسلم لیگ ( ن) نے بھی اپنا دفتر بند کر دیا تھا۔ نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ ن کا دفتر چیک شہزاد منتقل کیا گیا۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آج پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے شور مچایا جا رہا ہے کہ بغیر نوٹس کے اسلام آباد میں ان کے سینٹرل دفتر کو گرایا اور سیل کر دیا گیا، جب کہ ایسا بالکل نہیں ہے 2015 میں یہ قانون پاس کیا گیا تھا کہ اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں دفاتر کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان تحریک انصاف شور مچا رہی ہے کہ اسلام آباد میں ان کے دفتر پر غزہ طرز کا حملہ کیا گیا اور ان کے دفتر کو گرایا گیا، اس کے لیے کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی اور کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2015 میں جب ہمیں سی ڈی اے نے اسلام آباد کے رہائشی علاقے میں قائم اپنے دفتر جس کے لیے میں نے اپنی بلڈنگ دے رکھی تھی اسلام آباد کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے ) کی طرف سے بند کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا تو تب مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے فوری دفتر بند کر کے اسے رہائشی علاقے سے منتقل کرنے کی ہدایت کی، جس کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنا طرف چیک شہزاد میں رہائشی علاقے سے باہر قائم کیا ہے۔
طارق فضل چوہدری نے میڈیا کو نوٹس دکھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو 2020 میں بھی دفتر کی منتقلی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس کی نوٹس کو خاطر میں نہیں لایا، یہ نوٹس کوئی بیرسٹر گوہر کو واٹس ایپ کر دیجیے گا، کہ اس وقت خود پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی۔
طارق فضل چوہدری نے نوٹس کے مندرجات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو جاری نوٹس پر واضح لکھا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا رہائشی علاقے میں قائم دفتر غیر قانونی ہے، اور غیر قانونی تجاوزات کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا اسے فوری منتقل کیا جائے۔ سی ڈی اے نے کئی نوٹسسز کے بعد جمعرات کی رات پی ٹی آئی کا دفترسیل کیا ہے۔