پاکستان سمیت اکثر ایشیائی ممالک میں شام 4 سے 6 بجے کے درمیان گرم چائے اس کے ساتھ گرم سموسے یا کوئی بھی فاسٹ فوڈ استعمال کرنے کا رواج عام ہے لیکن جندل نیچر کیور انسٹی ٹیوٹ کی ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ونود کماری نے اس عمل کو صحت کا قاتل قرار دیا ہے۔
جندل نیچر کیور انسٹی ٹیوٹ کی ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ونود کماری کا کہنا ہے کہ بہتر ہے کہ شام 4 سے 6 بجے تک ہائیڈریٹ رہیں کیونکہ بعض اوقات پانی کی کمی کو بھوک سمجھ لیا جاتا ہے۔
ونود کماری کا کہنا ہے کہ شام 4 سے 6 بجے کے درمیان زیادہ تر لوگ گرم سموسے یا کرسپی ویفرز یا دیگر فاسٹ فوڈز جن میں برگر، پیزا وغیرہ شامل ہوتے ہیں، کھانے کے عادی ہوتے ہیں یا اکثر لوگوں کو تو اس وقت کھانا کھانے کی بھی عادت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ونود کماری کا کہنا ہے کہ ہم ایسا کرکے اپنی صحت کے ساتھ سنگین ناانصافی اور ظلم کر رہے ہی، ان کے ساتھی پرشانت دیسائی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یہ 2 گھنٹے ہمارے سب سے بڑے دشمن ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ اپنے دن کی شروعات اچھی طرح کرتے ہیں کیونکہ آپ نے رات کو کافی آرام کیا ہوتا ہے، پھر صبح اٹھتے ہی ناشتہ کرتے ہیں اور کام پر چلے جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آپ دن کے پہلے 7 یا 8 گھنٹے انتہائی خوشگوار گزارتے ہیں۔ لیکن شام 4 بجے کے قریب یہ خوشگوار نظم و ضبط ختم ہو جاتا ہے اور آپ پھر سے ناشتے کی طرح کچھ کھانا شروع کر دیتے ہیں۔
یہ عادت رات کے کھانے کے اثرات اور بھوک کو زائل کرنے کے لیے کافی ہے اس لیے صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ شام 4 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان کچھ بھی کھانے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کچھ کھانا یا پینا ہی چاہتے ہیں تو پھر سہ پہر 3.30 بجے ایک گلاس پانی، چاچھ یا نمبو پانی (لیموں کا پانی) لے لیں۔ اگر آپ اب بھی بھوکے ہیں تو پھر بلیک کافی یا بلیک قہوہ کے ساتھ کچھ خشک میوہ جات کھائیں۔
کیا آپ کو اس مشورہ پر دھیان دینا چاہیے؟
جندال نیچر کیور انسٹی ٹیوٹ کی ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ونود کماری نے کہا کہ شام 4 سے 6 بجے کے درمیان کھانے سے صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہوتا ہے کہ رات کے کھانے کا وقت تقریباً قریب ہی ہوتا ہے، یہ رات کے کھانے کے صحت مند فوائد کو خراب کر سکتا ہے۔
شام کے ان کھانوں میں زیادہ تر تلی ہوئی چیزیں جن میں سموسے، چربی، مٹھائیوں اور کیلوریز سے بھرے ہوتے ہیں، یہ سب توانائی کی کمی اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس وقت کھانے سے آپ کے جسم کی قدرتی بھوک میں کھانے کی طلب میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے، جس سے مستقبل میں جسم یا دماغ بھوک کے سگنلز نہیں لے پاتا۔
انہوں نے بھی ان اوقات کار میں حسب ضرورت خشک میوہ جات، بھنے ہوئے چنے، تازہ پھل یا بادام لینے اور زیادہ سے زیادہ پانی پیینے کی تجویز پیش کی ہے۔