موٹاپا اور شوگر کا خطرہ، چاول پکانے سے پہلے ضرور کریں یہ کام

اتوار 26 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چاول، دال اور سبزی کس کو پسند نہیں؟ یہ نہ صرف بھوک مٹاتا ہے بلکہ دل کو بھی کافی خوش کرتا ہے۔ حالانکہ ہم سب کے ساتھ یہ پریشانی ہے کہ دوپہر کو چاول کھانے کے بعد ہمیں نیند آنے لگتی ہے۔ لوگوں کو وزن بڑھنے کی پریشانی بھی ہوتی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق چاول کو پکانے سے پہلے پانی میں بھگو دینا ایک اچھا کام ہے۔ چاول کو پانی میں بھگونے کے بہت سے فائدے ہیں۔ اس سے آپ کو نیند والی پریشانی نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ یہ نظام ہاضمہ کو بھی صحت مند رکھے گا۔ چاول کو پانی میں بھگونے سے اس کے غذائی اجزاء اچھی طرح جذب ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کا گلائسیمک انڈیز (GI) بھی متاثر ہوتا ہے۔ GI پیمائش کرتا ہے کہ کھانے میں کاربوہائیڈریٹ کتنی تیزی سے بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھاتا ہے ۔

چاول کو بھگونے سے انزائمیٹک بیک ڈاون ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے چاول کے دانے میں موجود پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ ٹوٹ کر سادہ شوگر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارا جسم ان غذائی اجزاء کو آسانی سے جذب کر لیتا ہے۔ اس سے جی آئی بھی کم ہوتا ہے اور جب یہ کم ہو تو آپ کا بلڈ شوگر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

چاول بھگونے کے بہت سے فائدے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ ایک اچھا طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ اسے 3-4 گھنٹے تک پانی میں نہ چھوڑیں۔ ایسا کرنے سے ویٹامنز اور منرلز پانی میں گھل کر بہہ جائیں گے۔ اس کی وجہ سے چاول کے غذائی اجزاء ضائع ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ چاولوں کو بھگونا نہیں چاہتے ہیں تو آپ اسے صرف پانی سے دھو کر پکا سکتے ہیں۔ اس سے چاول کا ٹیکسچر صحیح رہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان اور جرمنی کا مختلف شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت