کیا شہباز حکومت وفاق میں 70 ہزار اسامیوں کا خاتمہ اور 80 فیصد محکموں کا انضمام کرنے جارہی ہے؟

اتوار 26 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایسے وقت میں جب کہ پاکستان کو شدید معاشی دباؤ کا سامنا ہے، وفاقی حکومت نے مرکز میں 70 ہزار آسامیوں کے خاتمے اور کم بیش 80 وفاقی محکموں کے باہم انضمام کا فیصلہ کیا ہے۔

انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ میں شائع خبر کے مطابق وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دی جانے والی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کفایت شعاری کے حوالے سے ضروری اقدامات پر سفارشات پیش کریگی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کفایت شعاری کے ضمن میں لیے گئے اقدامات کے تحت گزشتہ طویل عرصے سے خالی گریڈ ایک سے 16 کی 70 ہزار پوسٹیں ختم کر دی جائیں گی، جب کہ آمدہ بجٹ 2024-25 میں 80 سے زائد وفاقی حکومت کے اداروں کی اوورہالنگ، انضمام یا خاتمے کی سفارشات بھی شامل ہوں گی۔

حکومت کی جانب سے حال ہی میں بننے والی ایک کمیٹی کو اس کمیٹی کی رپورٹ دیکھنے کا کام تفویض کیا گیا ہے، جو وزیراعظم نے اپنی گزشتہ وزارت عظمیٰ کے دور میں کفایت شعاری کے لیے قائم کی تھی۔

سالانہ 10 کھرب روپے کی بچت

مذکورہ گزشتہ کمیٹی نے کفایت شعاری کے جن جامع اقدامات کی سفارش کی تھی، جس سے 10 کھرب روپے سالانہ بچائے جا سکتے ہیں، لیکن اس کی زیادہ تر سفارشات کو نظرانداز کر دیا گیا۔

ناصر محمود کھوسہ

شہبازشریف کے گزشتہ دور وزرات اعظمیٰ میں قائم اس کمیٹی کی سربراہی ایک اچھی شہرت والا بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کررہا تھا اور اس کے ساتھ دیگر 15 افراد شریک تھے۔ وزیر اعظم نے اپنے اس نئے دور کے کے دوران بھی ایک 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو حکومتی اخراجات میں تخفیف کے لیے ایک عملی منصوبہ پیش کرے گی۔

نئی کمیٹی

وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی نئی کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کر رہے ہیں، جب کہ اس کمیٹی کے دیگر اراکین سیکرٹری فنانس، سیکریٹری کابینہ ڈویژن، سیکریٹری صنعف و پیداوار راشد محمود لنگڑیال، قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل ہیں۔

زرتلافی کی 200 ارب روپے کی بچتیں

’دی نیوز‘ کی خبر کے مطابق موجودہ کمیٹی نے اپنا تفصیلی کام 2023 کی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق انجام دیا ہے۔ 2023 کی کمیٹی نے کفایت شعاری کے جامع اقدامات کی سفارش کی تھی جنہیں اگر نافذ کر دیا جاتا تو یہ زرتلافی کی 200 ارب روپے کی بچتوں کو متاثر کر سکتا تھا۔

سفارشات

کمیٹی کی سفارشات کے مطابق 200 ارب روپے ترقیاتی کاموں کی سائیڈ سے، 55 ارب روپے سول حکومت کے اخراجات سے، 60 سے 70 ارب روپے خزانے کا ایک کھاتہ بنانے سے، 100 ارب روپے کنزرویشن (تحفظ ماحولیات) کے اقدامات سے، 174 ارب روپے ریاستی کنٹرول میں چلنے والے کاروباری اداروں ( نان اسٹریٹجک) اور 15 فیصد ان دفاعی اخراجات کی اس مد سے جو غیر جنگی نوعیت کے ہوتے ہیں، بچائے جانے کی سفارش تھی۔

خبر کے مطابق وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ بتاتی ہے کہ اس کمیٹی کا مقصد سالانہ 10 کھرب روپے بچانا تھا اور کمیٹی نے اپنے نتائج میں نوٹ کیا ہے کہ اس رپورٹ کو صرف جزوی طور پر نافذ کیا گیا اور زیادہ ترسفارشات کو نظرانداز کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے والا ی’یورگن واٹنے فریڈنس‘ کون ہے؟

ٹرمپ اور شہباز ملاقات سے بھارتی اثرورسوخ کو دھچکا لگا ہے، وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی نامزدگی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا کیا کردار ہے؟

کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی