غزہ سے اسرائیل پر پھر راکٹوں کی بوچھاڑ ، تل ابیب میں سائرن بج  اٹھے، اسرائیل کا حماس پر الزام

اتوار 26 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ پر اسرائیل کی فضائی، سمندری اور زمینی جارحیت کے 7 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد اتوار کو غزہ سے تل ابیب پر راکٹوں کی بوچھاڑ کی ہے، جس کے نتیجے میں تل ابیب تک فضائی حملوں کے سائرن بجائے گئے ہیں۔

ادھر عرب ٹیلی ویژن الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ تل ابیب پر راکٹ حملے نے اسرائیلی فوجی کارروائی پر سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے کیوں کہ حماس کے حملے کے اعلان کے ساتھ منسلک کچھ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ کچھ راکٹ رفح شہر کے مشرقی حصے سے داغے گئے ہیں، جو اس سرحدی گزرگاہ کے انتہائی قریب ہے جو گزشتہ 18 دنوں سے اسرائیلی فوج کے قبضہ میں ہے۔

اسرائیلی قابض افواج اس علاقے میں جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے واضح اعلان بھی کر دیا تھا کہ اس علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے اور اس سارے علاقے سے حماس کے جنگجوؤں بھی صفایا کر دیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق اچانک دیکھا گیا ہے کہ اس مخصوص علاقے سے راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی ہے، جس کے بعد اسرائیلی دعوؤں اور بیانات پر ایک بڑا سوالیہ نشان اٹھا دیا گیا ہے۔

اسرائیل راکٹ حملوں کو جواز بنا کر رفع آپریشن کو طول دے گا، تجزیہ کار

ادھر دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک با پھر راکٹ حملوں کو رفح میں فوجی آپریشن کے لیے ’جواز‘ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

اسرائیلی سیاسی تجزیہ کار آکیوا ایلدار نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل پر تازہ ترین راکٹ حملہ، جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ یہ رفح سے کیا گیا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو یہ جواز مہیا کر دے گا کہ حماس جنگجوؤں سے اسرائیل کو خطرہ ہے اور وہ اس خطرہ کو ختم کرنے کے لیے رفع فوجی آپریشن جاری رکھے گا۔

ایلدار نے کہا کہ اس سے وزیر اعظم کو رفح میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے آئی سی جے کے فیصلے کے خلاف یہ دلائل دینے کا بھی موقع ملے گا کہ اس طرح کے حملوں کے پیش نظر اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کو جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ایلڈر نے کہا کہ یہ حملہ نیتن یاہو کو رفح میں مکمل فتح حاصل کرنے کا بھی جواز مہیا کرے گا۔

اسرائیلی فوج کی کارروائی، مزید 20 فلسطینی گرفتار

ادھر اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے مزید 20 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

کمیشن برائے قیدیوں اور سابق قیدیوں کے امور اور فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق اسرائیلی چھاپوں میں گرفتار ہونے والوں میں بچے اور سابق قیدی بھی شامل ہیں۔

ہفتہ اور اتوار کو مقبوضہ مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں رام اللہ، بیت لحم، نابلس، حبرون اور جنین میں چھاپے مارے گئے۔

تنظیم کے بیان کے مطابق ان 15 گرفتاریوں کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فورسز کی جانب سے گرفتار کیے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 8,875 ہو گئی ہے۔

ادھر حماس کی جانب سے اتوار کو جنوری کے بعد طویل فاصلے تک مار کرنے والے پہلے راکٹ حملے میں فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اسکائی نیوز کے مطابق حماس کے عسکری ونگ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح سے 8 میزائل داغے گئے ہیں، یہ راکٹ اس مقام سے داغے گئے ہیں جہاں اسرائیلی فوجی حال میں داخل ہوئیں اور وہاں پر مکمل قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی نظام نے متعدد میزائلوں کو گرنے سے پہلے ہی فضا میں تباہ کر دیا تھا۔

اس سے قبل اتوار کو امدادی ٹرک اسرائیل کے کریم شالوم کراسنگ پوائنٹ سے غزہ میں داخل ہوئے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے کے خلاف مصر نے رفح کراسنگ کا اپنی طرف سے امدادی راستوں کو دوبارہ بند کر دیا تھا۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی رفح کی کارروائیوں کو فوری روک دے جبکہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کو مکمل طور پر تباہ کیے بغیر وہ یہ حملے جاری رکھے گا۔

اس سے قبل فلسطین کی حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان نے دعویٰ کیاتھا کہ جنگجوؤں نے ہفتے کے روز شمالی غزہ کے جبالیہ میں لڑائی کے دوران اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا، کچھ فوجیوں کو قیدی بھی بنا لیا ہے جب کہ اسرائیلی فوج نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp