جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل کیا اور اس کے بعد فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں ہو سکتا، لیکن 6 سال سے زائد عرصے کے بعد وہ ایک بار پھر اس جماعت کے صدر بن جائیں گے جو ان کے ہی نام سے موسوم ہے۔
مزید پڑھیں
رواں ہفتے 28 مئی کو نواز شریف متوقع طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر بن جائیں گے، 28 مئی کا دن یوم تکبیر کی مناسبت سے رکھا گیا ہے جس روز 1998 میں انہی کے دورِ اقتدار میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
29 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا شاعر احمد فرہاد کے مقدمے میں سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی، ایم آئی، ڈائریکٹر آئی بی، وزیر قانون، سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثییت میں عدالت طلب کر رکھا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اس مقدمے کی لائیو سماعت کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں۔ 29 مئی کا دن اس حوالے سے ملکی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
اسی روز اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دورانِ عدت نکاح منسوخی کیس میں دائر اپیلوں پر فیصلہ سنائیں گے، جو نہ صرف عمران خان بلکہ تحریک انصاف کے لئے بھی اہم ہو گا۔
30 مئی کو نیب ترامیم کیس بھی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا، گزشتہ سماعت پر عمران خان جو ابتدائی طور پر اس مقدمے میں درخواست گزار اور اب ریسپانڈنٹ ہیں، اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔
گزشتہ سماعت پر عمران خان کو بات کرنے کا موقع نہیں ملا لیکن اس بار اگر انہیں بات کرنے کا موقع ملا تو یہ پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل کی سیاست سمیت ملکی سیاست کے لیے بھی اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
اسی سماعت پر ویڈیو لنک کے ذریعے اڈیالہ جیل سے عدالتی پیشی پر عمران خان کی تصویر لیک ہو گئی تھی، جس کی بعد میں انکوائری بھی ہوئی، اس مرتبہ یہ بات بھی عوام کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں کہ اس مقدمے کی براہ راست سماعت دکھائی جاتی ہے کہ نہیں۔