جہاں لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں وہاں کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کرتی ہے، سندھ ہائیکورٹ

پیر 27 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں وہاں لوڈشیڈنگ کرتے ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین نے جمشید کوارٹر جہانگیر روڈ پر  بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کےخلاف درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے علاقے میں لوڈشیڈنگ سے متعلق بیان  حلفی طلب کر تے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ حلفیہ طور پرلکھ کردیں کہ کتنی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔  اس پر وکیل کے الیکٹرک نے کہا  ہمیں اس درخواست گزار پر اعتراض ہے،  یہ کیس لڑتے ہیں اور فیس لیتے ہیں۔

عدالت نے سوال کیا اس وکیل  نے فیس سے کتنے پیسے کمائے ہوں گے، کچھ لوگ ایسے ہوتے جو مفاد عامہ کے لیے ایسے کیسز کرتے ہیں۔

’جن کے پاس اے سی تک نہیں، وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے‘

عدالت نے کے الیٹرک کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیں لوڈ شیڈنگ کہاں کی جارہی ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ جہانگیر روڈ پر لوڈشیڈنگ کا کیس ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ جہانگیر روڈ پر رہنے والوں کی مالی حیثیت کیا ہے۔ اس پر درخواست گزار نے بتایا کہ وہاں بہت غریب اور مڈل کلاس لوگ رہتے ہیں جن کے پاس اے سی تک نہیں، وہاں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔

’کے الیکٹرک نے ایسے حالات کردیے کہ لوگ خودکشی پر مجبور ہوگئے‘

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن کے پاس اے سی تک نہیں ہیں وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، جہاں لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں وہاں لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور  نے سرکاری وکیل سے کہا آپ کو پتہ ہے  کہ یورپی ممالک شجرکاری کے لیے فنڈز دیتے ہیں، وہ لوگ یہاں ہزاروں ایکڑ پر درخت لگانے کے لیے پیسے دیتے ہیں، ان پیسوں سےلوگوں کو سولر لگا کردیں، ایسے لوگوں کے علاقوں کو سولر پر  لے آئیں، اسکولوں اور لائبریریز پر تو آپ لوگ سولر لگائیں گے نہیں۔

عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے کہا کہ آپ کی مجبوریاں اب نہیں چلیں گی، درخواست گزار کہتے ہیں کہ کے الیکٹرک  نے ایسے حالات کردیے کہ  لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

کے الیکٹرک وکیل نے کہا سندھ حکومت کو حکم دیا جائے کہ کنڈے ہٹانے میں ہماری مدد کی جائے، اس پر عدالت نے کہا آپ حلفیہ طور  پر لکھ کر دیں کہ کتنی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، درخواست گزارکی وجہ سے آپ کی وکالت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp