’کبھی کبھی بڑھتا ٹیکس بھی اچھا لگتا ہے‘

جمعرات 30 مئی 2024
author image

فہیم پٹیل

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اس تحریر کو پڑھنے سے پہلے آپ کی نظر سُرخی پر گئی ہوگی جس میں بڑھتے ٹیکس پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا گیا ہے، اور یقیناً یہ پڑھ کر آپ حیران بھی ہوئے ہوں گے کہ ہم ویسے ہی ٹیکسوں کی بھرمار سے پریشان ہیں اور یہاں ٹیکس میں اضافے کو سراہا جارہا ہے، لیکن یقین کیجیے کہ آج میں جس ٹیکس کی بات کررہا ہوں وہ میرے، آپ کے اور ہم سب کے مستقبل کے لیے ہر اعتبار سے اچھا ہے۔

پاکستان میں بجٹ 2024 کی آمد آمد ہے اور ہم سب اچھی خبروں کی امید لگائے ہوئے ہیں، جیسے تنخواہوں میں اضافہ ہو اور مہنگائی میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ عام آدمی کو ریلیف ملے، اس کے علاوہ گاڑی اور فون پر لگے ٹیکس بھی کم ہوں تاکہ عام آدمی بھی اسے خرید سکے، لیکن ایک ٹیکس ایسا ہے جس کے بڑھنے سے کم از کم مجھے تو خوشی ہوگی۔

ابھی کچھ دیر پہلے ایک خبر پڑھی جس میں حکومتِ پاکستان نے اس ارادے کا ذکر کیا ہے کہ وہ آنے والے بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکس کی شرح میں 19 فیصد تک اضافہ کرسکتی ہے۔ خبر کے مطابق حکومت سے سگریٹ پرایف ای ڈی میں 26.6 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ٹوبیکو کنٹرول سیل نے سگریٹ مہنگے کرنے کی سفارشات کی تیاربھی کرلی ہیں۔

ایک طرف سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کی بات ہورہی ہے تو دوسری طرف نسوار سے متعلق بھی چند اہم فیصلے ہوئے ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت نے 24 مئی کو جو بجٹ پیش کیا ہے اس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس کا نفاذ کسانوں کے بجائے ٹوبیکو کمپنیز پر ہوگا جو تمباکو منصوعات پر بھی لاگو ہوگا جبکہ بل کی منظوری کے بعد قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

یہ خبریں اس لیے خوش آئند ہیں کہ سگریٹ اور نسوار کا استعمال نہ صرف ایک عام آدمی کو معاشی طور پر مشکل سے دوچار کررہا ہے بلکہ اس کی صحت بھی ہر گزرتے سال کے ساتھ خراب ہوتی جارہی ہے۔

بزنس ریکارڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً ساڑھے 3 کروڑ نوجوان سگریٹ نوشی کی لت کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تمباکو نوشی کے سبب ملک میں بیماریاں تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں اور پاکستان اپنی سالانہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد ان بیماریوں سے نمٹنے پر خرچ کررہا ہے۔

معاشی نقصان کی بات کریں تو ایک عام آدمی جو دن میں 10 سگریٹ پیتا ہے تو وہ ماہانہ اوسطاً 4 سے 5 ہزار روپے ہوا میں اڑا رہا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ میں نے یہاں سگریٹ بھی کم گنے ہیں اور سگریٹ کی قیمت بھی کم لگائی ہے، اگر ان دونوں میں اضافہ کرلیا جائے تو بہت سارے افراد ماہانہ 10 سے 15 ہزار روپے خرچ کردیتے ہیں، اور اس مہنگائی کے دور میں یہ 15 ہزار کس قدر اہم ہیں یہ کوئی ان سے پوچھے جن کے پاس کھانے کے لیے 2 وقت کی روٹی تک نہیں۔

سگریٹ، نسوار یا کسی بھی ایسی شے پر ٹیکس میں اضافہ خوش آئند ہے جو ملکی معیشت، لوگوں کی جیب اور ان کی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ اگرچہ حکومت نے 19 فیصد ایف ای ڈی بڑھانے کی رضامندی ظاہر کی ہے لیکن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 37 فیصد اضافے کی سفارش کی ہے تاکہ اس حوالے سے ٹیکس شیئر کو عالمی سطح کے مطابق 70 فیصد تک لایا جاسکے۔

ویسے تو سگریٹ کے ڈبے پر غلاظت بھری تصویر اس لیے لگائی گئی ہے کہ لوگ اسے کو دیکھ کر ڈر جائیں اور سچی پکی توبہ کرکے سگریٹ کو کبھی دوبارہ ہاتھ نہ لگانے کا ارادہ کرلیں مگر چونکہ ہمارا ایمان آسمانوں کو چُھو رہا ہے اس لیے ہم ان کو دیکھ کر بہت ’چِل‘ انداز میں کہہ دیتے ہیں کہ یار ’زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے‘۔ حالانکہ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کے سبب پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

لیکن ان تمام حقائق کی موجودگی میں یہ محسوس ہورہا ہے کہ خوف کے ذریعے تو اب لوگوں نے اس سگریٹ سے توبہ نہیں کرنی لیکن اس عادت کو چھوڑنے کا ایک طریقہ ہے اور وہ یہ کہ سگریٹ کی قیمتیں اس قدر بڑھا دی جائیں کہ عام افراد سگریٹ پینا تو دُور کی بات، اس کے بارے میں سوچنا بھی چھوڑ دیں۔

اگر سگریٹ پر لگنے والا ٹیکس معاشرے کی اکثریت سے یہ بُری عادت چھڑوا دے تو پھر خود ہی سوچیے کہ یہ ٹیکس کسی خوشخبری سے کم تو نہ ہوا نا۔

ہمارے اردگرد ایسے کئی افراد ہیں جو نہ چاہتے ہوئے بھی صرف اس لیے سگریٹ پی رہے ہیں کہ بچپن یا نوجوانی میں دوستوں کی محفل میں وہ اس کے عادی ہوگئے اور جیب پر تمام تر بوجھ کے باوجود وہ اس لیے نہیں چھوڑ رہے کہ چلو ابھی یہ اتنی مہنگی نہیں ہوئی کہ گھر چلانا ناممکن ہوجائے۔

اس لیے میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ وہ وقت جلد آئے کہ لوگوں کے پاس صرف 2 راستے ہوں، یا تو وہ سگریٹ پی لیں یا پھر اپنا گھر چلا لیں، ایسے کسی بھی موقعے پر ان کا ٹھیک فیصلہ ان کے بہتر مستقبل کی نوید ہوگا، یوں ان کی جیب پر ماہانہ 10 سے 15 ہزار کا اضافی خرچ بھی رک جائے گا اور ان کی صحت بھی مزید خراب ہونے سے بچ جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp