پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی ایس آئی ایف سی میٹنگ میں شرکت اور پھر وفاقی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس سے یہ اخذ نہیں کیا جاسکتا کہ پارٹیوں کے درمیان کوئی بات ہورہی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہوتے ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ کوئی بہتر سلوک کیا ہو، یہاں تو ہماری لیڈر شپ جھوٹے مقدمات میں گرفتار ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 8 فروری کے انتخابی نتائج کے بعد واضح کہہ دیا تھا کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سے ہماری کوئی بات نہیں ہوگی کیونکہ انہی پارٹیوں نے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہے۔
حامد خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا میں آئینی حکومت قائم ہے اور ہم نے اپنے لوگوں کے مسائل حل کرنے ہیں، اس کے لیے وزیراعلیٰ وفاق کے ساتھ کسی حد تک ورکنگ ریلیشن شپ رکھ سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ موجودہ حالات میں مذاکرات ناممکن سی بات ہے، چوری کا مال حقدار کو واپس دیا جائے اس کے بعد بات بن سکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1971 میں بھی ایک پارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک ٹوٹ گیا۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمان غدار وطن نہیں تھا, وہ الیکشن جیتا ہوا تھا مگر مینڈیٹ نہ ماننے کی وجہ سے ملک دولخت ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا آڈٹ کیا جائے اور فارم 45 کے مطابق معاملات آگے بڑھائے جائیں کیونکہ اس وقت تو اسمبلیوں میں فارم 47 والے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔